کتاب: دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی(جدید ایڈیشن) - صفحہ 23
غاشیۃ ہے جو ہوش ربا واقعات سے انسانوں کو ڈھک لے گی۔طرح طرح کی ہولناکیوں میں چھپا لے گی۔کسی کو بھاگنے کا رخ نہ مل سکے گا۔کوئی بچاؤ کا راستہ نہ پاسکے گا۔برے عمل بھیانک صورت میں ہر ایک کے سامنے ہوں گے جو اس کے تن بدن کو لرزادیں گے۔یہی یوم عظیم ہے وہ بڑا دن ہے جبکہ سارے انسان اپنے اعمال لے کر سب سے بڑے بادشاہ کی عدالت میں پیش ہوں گے اور آخری فیصلہ کے لیے ہراساں اور ترساں ہوں گے۔یہی حاقہ ہے جو آخرت کی ہولناکیوں کو سچا کر دکھائے گی وہاں کے سارے خطرات کو سامنے لاکھڑا کرے گی۔انسان ماضی اور مستقبل کو وہاں یکجا دیکھے گا۔اگلے پچھلے عملوں کو اکھٹا پائے گا اور اپنے بچاؤ کے رخ ٹٹولتا ہوگا۔آئی بلا کو سر پر سے ٹالنا ہوگا۔مگر پتہ لگالے کہ واقعی ٹوٹی کی بوٹی نہیں۔علاج کا وقت جاچکا سدھار کا موقع گزر چکا۔اب مصیبت میں گھرا ہے بس اب اللہ ہی اللہ ہے۔یہی منزل ہے جس کا نام یوم التلاق ہے یعنی وہ دن اگلوں پچھلوں کو جوڑ دے گا سب کو یکجا کردے گا۔بچھڑوں کو ملادے گا بکھروں کو اکھٹا کردے گا یہی یوم الاٰزِفۃ ہے یعنی قریب آجانے والا دن۔کیونکہ وہ انسانوں سے کچھ دور نہیں۔ابھی مرے ابھی سر پر ہے۔ابھی قبر ہے تو ابھی حشر و نشر ہے یہی یوم الحساب ہے۔یعنی دنیا عمل کا میدان ہے تو آخرت حساب کا دن ہے۔ایک ایک عمل کا حساب ہوگا۔ہر ایک کا کچا چٹھا اُس کے سامنے ہوگا۔اس کو انکار کا موقع نہ ہوگا۔سوائے اقرار کے کوئی چارہ نہ ہوگا۔ہر ایک بات کو مانتا ہوگا۔تسلیم کرتا ہوگا۔معافی چاہتا ہوگا کئے پر نادم و پشیمان ہوگا غرض اپنے عمل پر آپ گواہ ہوگا اور اقراری مجرم ہوگا۔
لہٰذا اے آخرت کے راہی!تو آخرت کے مختلف القاب سے اس کی ہولناکی کا اندازہ کر اور خدارا دنیا سے کچھ لے چل۔تیرے سامنے یہ خطرات ہیں اور تو غفلت سے چل رہا ہے۔آنکھوں دیکھے کنوئیں میں گر رہا ہے للہ یہ کیا کر رہا ہے۔ہوش سنبھال جلد سدھر۔ماضی کو جانے دے مستقبل کی فکر کر۔دیکھ آخرت کی سب سے بڑی ہولناکی یہی ہے کہ وہاں عمل کا دروازہ بند ہے۔تلافی کا راستہ مسدود ہے یا تو ابدی خوشی و مسرت ہے یا ابدی یاس و حسرت