کتاب: دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی(جدید ایڈیشن) - صفحہ 22
النَّارِ۔))(ترمذی:۲۴۶۰)
’’کہ قبر یا تو جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے یا دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔‘‘
اگر قبر تیرے لیے باغ بن گئی تو بھی خوشی میں باغ باغ ہے اور اگر گڑھا ہوگئی تو تو عذاب الٰہی کا لقمہ ہے۔سانپ بچھو کی غذا ہے کیڑے مکوڑوں کا شکار ہے پھر سوچ اگر تو نے دنیا کا سفر بے سوچے گزارا۔بے سروسامانی سے یہاں سے چل بسا تو تیری قبر میں کیا گت بنے گی تو چلائے گا چیخے گا مگر تیری سنوائی نہ ہوگی۔بس تو ہوگا تیرا عمل ہوگا اور اپنے کیے کو بھگتا ہوگا۔تیرے نبی مقدس کا فرمان گرامی ہے کہ ہر روز قبر آواز دیتی ہے اور جن و انس کے علاوہ دنیا کی ہر چیز کو اپنی آواز سناتی ہے
((اَنَا بَیْتُ الْغُرْبَۃِ وَاَنَا بَیْتُ الْوَحدِۃِ وَاَنَا بَیْتُ التُّرَابِ وَاَنَا بَیْتُ الدُّوْدِ۔))(ترمذی:۲۴۶۰)
’’کہ میں غربت کا گھر ہوں میں تنہائی کا گھر ہوں۔میں مٹی کا گھر ہوں میں کیڑوں کا گھر ہوں۔‘‘
ہائے کیا ہولناک حال ہوگا تو تن تنہا غریبوں کی طرح مٹی میں پڑا ہوگا۔ہیبت ناک سانپ تیرے لپٹے ہوں گے اور تجھ کو ڈستے ہوں گے اور وہ سانپ ایسے زہریلے ہوں گے کہ بمطابق فرمان نبوی اگر ان میں سے ایک سانپ اس زمین پر پھونک مار دے تو تاقیامت زمین سے روئیدگی کا مادّہ مٹادے اور ہمیشہ کے لیے زمین کو جلا پھینکے۔
قبر کی منزل کے بعد آخرت کی کڑی منزل ہے۔سخت ہولناک اور دل گداز ہے۔دل شکن اور دلفگار ہے خالق دو جہاں نے اس کی ہولناکی اس کے مختلف ناموں سے کھولی ہے کیونکہ نام مسمی کی کھلی نشانی ہے یہی قارعۃ ہے جو دلوں کو خوف و ہراس سے پاش پاش کر ڈالے گی۔اتحاد و یگانگت کا شیرازہ بکھیر دے گی۔پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر ڈالے گی آسمانوں کو چیر دے گی۔زمین کو لپیٹ دے گی۔ہر ایک کا کیا اُس کے سامنے لے آئے گی۔یہی