کتاب: دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی(جدید ایڈیشن) - صفحہ 20
پہلے۔صحت کو بیماری سے پہلے۔امیری کو فقیری سے پہلے۔فراغت کو مشغولی سے پہلے۔زندگی کو موت سے پہلے۔‘‘
گویا اے انسان اگر تو جوان ہو۔تنو مند و توانا ہو۔طاقت و قوت سے بھرپور ہو۔جوش و امنگ سے مالا مال ہو تو زندگی کے اس زرین موقع کو ہرگز نہ گنواں۔پوری طاقت و ہمت سے آخرت کما۔اللہ کی دی ہوئی جوانی کو اس کی حکم برداری میں کھپا۔یہ سوچ کر عقل و انصاف کا خون نہ کر کہ ابھی تو دنیا کا مزا لے لیں۔زندگی کی بہار کا لطف اٹھالیں۔جب بوڑھے ہوں گے۔جوانی کے دن ڈھلیں گے۔قوت و طاقت میں گریں گے تو آقا کے سامنے جھکیں گے آخرت کا سوچیں گے اور ادھر کی تیاری کریں گے۔اے انسان کس قدر شرم و حیا کی بات ہے کہ جب تو کسی کام کا ہو تو تو شیطان کے ہاتھوں میں کھیلے۔دنیا کے ہاتھ بکے۔خواہشات کا کھولنا بنے اور جب تیرے بدن کی ہر چیز خواب دے اور تیرا بدن طاقت چھوڑ بیٹھے بینائی و شنوائی بھی کھوبیٹھے اور تو دنیا کو نہ چھوڑے بلکہ دنیا تجھ کو چھوڑ دے اس تو مولا کی طرف رخ کرے اور آخرت کا دھیان دل میں لائے۔اُن عاجزی کے دنوں میں تجھ سے کیا بن آئے گا کئے کاموں کو بھی بگاڑے گا۔ارادے گوکرے گا مگر کچھ نہ کرسکے گا۔لہٰذا اے ہوشمند انسنا قدرت و طاقت کے ایام کو غنیمت جان کام کو عاجزی کے دلوں پر نہ ٹال۔
اگر تو تندرست ہو چاق و چوبند ہو۔صحت کے مزے لوٹ رہا ہو تو آخرت کا دھیان کر موت کے بعد کی فکر کر اور بیمار ہونے سے پہلے بہت کچھ کرگزر۔صحت اللہ کی زبردست نعمت ہے بلکہ ہزاروں نعمتوں کی ایک نعمت ہے اس نعمت کو دنیا پر لگا کر آخرت کو ہاتھ سے نہ گنوا۔انسان بیماریوں میں گھرا ہے آفات جسمانی کا نشانہ ہے کیا پتہ کب تک تندرست ہے اور کب بیمار ہے۔بیماری میں آخرت یاد آئی تو کیا کرسکے گا۔عاجزی کے دنوں میں قدرت کے اسباب کہاں پائے گا۔مجبوری ہوگی معذوری ہوگی پچھتائے گا اور صحت کو یاد کرے گا اور اپنی غفلت پر چار آنسو بہائے گا۔مگر گیا وقت پھر ہاتھ نہ آئے گا گر تو مالدر و غنی ہو روپے پیسہ میں کھیلتا ہو۔خوشحالی اور بے غمی میں پلتا ہو تو اس بیش قیمت موقع کو رائیگاں نہ کہو اور اپنی خوشحالی