کتاب: دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی(جدید ایڈیشن) - صفحہ 19
روتے تو میں ہنستا اوروں کا مستقبل تاریک ہوتا تو میرا مستقبل روشن ہوتا۔بس اے ہوشمند انسان اس بے وفا دنیا پر کبھی تکیہ نہ کر اور دنیا کے ناپائیدار دنوں پر اپنی لمبی لمبی امیدوں کی عمارتیں کھڑی نہ کر۔یہ دنیا جس پر تو فریفتہ ہے جس کا تو عاشق اور دلدادہ ہے یہ تیری کبھی نہیں بنتی تیرے ساتھ ہمدردی کبھی نہیں کرتی بلکہ منٹوں میں تیری آرزوؤں کو خاک میں ملانی ہے تیری امیدوں پر پانی پھیرتی ہے اور اشاروں میں تجھے آخرت میں جاچھوڑتی ہے اس لیے تو اس کی بے رخی اور بے وفائی کو دھیان میں رکھ اور منٹ منٹ قدم قدم پر موت سے ڈر۔کیا پیارے رسول کے پیارے ساتھی حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا فرمان تو نے سنا ہے انھوں نے دنیا کو کس نظر سے دیکھا ہے فرماتے ہیں:((مَا خَطَوْتُ اِلَّا ظَنَنْتُ اِنِّیْ لَا اَتْبَعُہُ اُخْریٰ))کہ میں نے زندگی میں جو بھی قدم اٹھایا اس پر خیال کیا کہ شاید دوسرا قدم نہ اٹھا سکوں اور دوسرا قدم اٹھانے سے پہلے آخرت کو سدھاروں لہٰذا دنیا کے مسافر ذرا اپنے حال کو ان بزرگوں کے حال سے ملا کہ تیری غفلت کا یہ عالم ہے کہ تو دنوں اور مہینوں موت کا دھیان دل میں نہیں لاتا۔موت سے نہیں کھٹکتا۔دنیا کو آخرت سمجھ بیٹھا ہے اور آخرت کو ایک دھوکا جانا ہے۔جان لے کہ تو اگرچہ موت سے بے فکر ہو بے غم اور نڈر ہو مگر موت تیری فکر میں ہے گھات میں لگی ہے۔وقت کی منتظر ہے ادھر وقت آیا ادھر کہیں نہ کہیں سے تجھ کو ڈھونڈھ نکالے گی تیری لمبی لمبی امیدوں اور آرزوؤں پر چھری چلائے گی اور اشاروں میں تجھ کو تیرے مولا سے جاملائے گی۔اس لیے اے دنیا کے مسافر زندگی کو غنیمت جان اس کی ایک ایک گھڑی کی قدر و قیمت پہچان۔کیا تجھ کو پتہ ہے تیرے نبی اقدس نے کیا فرمایا ہے تیری زندگی کو کیسا بنایا ہے۔
((اِغْتَنِمْ خَمْسًا:(۱)قَبْلَ خَمْسٍ شَبَابَکَ،(۵)قَبْلَ ہَرَمِکَ وَصِحَّتَکَ،(۳)قَبْلَ سُقْمِکَ وَغِنَاکَ،(۶)قَبْلَ فَقْرِکَ وَفَرَاغَکَ،(۴)قَبْلَ شُغْلِکَ(۲)وَحَیٰوتَکَ قَبْلَ مَوْتِکَ۔))(صحیح الجامع:۱۰۸۸)
’’یعنی پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جان۔جوانی کو بڑھاپے سے