کتاب: دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی(جدید ایڈیشن) - صفحہ 17
بنا کے آخرت بگاڑ دے۔خالق سے دور کرکے شیطان سے تیرا رشتہ جوڑ دے۔منزل کو کیوں بھولتا ہے راستہ کی حقیقت سمجھنے میں کیوں دھوکا کھاتا ہے۔دنیا کے فریب میں کیوں آتا ہے مال کی محبت میں کیوں الجھتا ہے۔آخرت تجھ سے کچھ دور نہیں تیرے سفر کے ختم ہونے میں کچھ دیر نہیں۔
آخرت کچھ دور نہیں:
آخرت کے راہی ذرا تو سوچ کچھ تو عقل سے کام لے۔آخرت کو بھلاتا ہے جو تیری طرف تیزی سے بڑھتی آرہی ہے دنیا سے دل لگاتا ہے جس کو تو پیٹھ کی جانب چھوڑتا جارہا ے آگے دیکھ پیچھے نہ دیکھ۔جو آگے دیکھ کر چلے گا وہ سیدھا بے خطر چلے گا اور جو چلتے میں پیچھے مڑ مڑ کر دیکھے گا وہ ٹھوکر کھائے گا منہ کے بل گرے گا۔حضرت لقمان علیہ السلام اپنے صاحبزادہ کو کیا خوب نصیحت فرماتے ہیں دنیا کی پول کھولتے ہیں۔انسان کو خواب غفلت سے جگاتے ہیں آخرت کا دھیان دل میں بٹھاتے ہیں فرماتے ہیں:
((اِنَّ النَّاسَ قَدْ تَطَاوَلَ عَلَیْہِمْ مَا یُوْعَدُوْنَ وَہُمْ اِلٰی الْاٰخَرَۃِ سِرَاعًا یَذْہَبُوْنَ وَاِنَّکَ قَدَ اسْتَدَبَرْتَ الدُّنْیَا مُنْذُ کُنْتَ وَاسْتَقْبَلْتَ الْآخِرَۃَ وَاِنَّ دَارً اَثِیْمٌ اِلَیْہَا اَقْرَبُ اِلَیْکَ مِنْ دَارٍ تَخْرُجُ مِنْھَا۔))
(رزین)
یعنی عرصہ دراز سے لوگوں کو حشر و نشر و حساب کتاب اور منزل آخرت کے پیش آنے والے جن امور کا وعدہ دیا جارہا ہے وہ ان کو دور نظر آرہے ہیں وہ اُن سے بے فکر و بے غم ہیں انھوں نے اپنی فکر و سوچ کو ہٹا کر راہ دنیا پر لگادی ہے حالانکہ یہ انصاف کا خون کرنا ہے عقل کو دھوکا دینا ہے۔دنیا میں اگر انسان ٹھہرا ہوتا برقرار و پرسکون ہوتا حرکت و اضطراب سے دور ہوتا تو اس خیال میں کچھ حقیقت ہوتی ہے اور وہ اپنے اس خیال میں قدرے حق بجانب ہوتا۔لیکن واقعہ تو یہ ہے کہ انسان آخرت کی طرف سرعت و تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔دنیا سے دور بلکہ دور تر اور آخرت سے قریب بلکہ قریب تر ہوتا جارہا ہے۔پھر ایسی چیز جو سامنے چلی