کتاب: دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی(جدید ایڈیشن) - صفحہ 13
لہٰذا اے دنیا کے مسافر اگر تو نے سفر دنیا کو غفلت سے گزارا اور صرف کھایا اور پیا اور یوں ہی آخرت کو سدھارا تو یاد رکھ تو ان میں سے ہر سوال کے جواب میں لاجواب ہوگا۔عذاب الٰہی کا شکار ہوگا اپنے کیے پر پستاتا اور پچھتاتا ہوگا۔کہتا ہوگا ہائے دنیا میں کچھ کرلاتا تو آج اپنے کیے پر زار زار نہ روتا۔دنیا میں منزل آخرت کے لیے کچھ سامان راحت بنالاتا تو آج سرخرو ہوتا ابدی زندگی بناتا۔دنیا کی زندگی جس کی محبت میں تو کھو گیا ہے اس کی محبت میں خدارا آخرت کو نہ کھو۔یہ تیری فانی حیات جس کی الفت میں تو فنا ہے للہ اس کی الفت میں سعادت ابدی کو فنا کے گھاٹ نہ اتار۔فانی کو فنا ہونے دے باقی کی درستی میں لگ۔دنیا ہاتھ سے چھن کر رہے گی آخرت سامنے آکر رہے گی۔بس تیرے حق میں یہی بہتر ہے کہ قدم قدم پر آخرت کا دھیان رکھ کر خالق کے سامنے پیشی کو یاد رکھ۔یہ تیری زندگی تیری اصل پونجی ہے جس کے نفع میں تجھے آخرت کمانا ہے اور وہاں کے لیے کچھ بنانا ہے اور وہاں نہیں یہیں سے کچھ لے جانا ہے۔اگر تو نے دنیا کو برتا آخرت کو بھلایا تو یوں سمجھ کہ تو نے اصل پونجی کھائی اب نفع کی امید کیسی۔محض دنیا بنالی اب آخرت کی درستی کیسی۔
یہ تیری جوانی جو تیری عمر کی بہار ہے جو تیری پوری زندگی کا نکھار ہے جس میں بدن طاقت سے بھرپور ہے دل بے پناہ امنگوں سے مالا مال ہے یہ دراصل تیری گردن پر احسانات الٰہی کا بھاری بوجھ ہے۔اس کے احسانات کا حق ادا کر۔اس کے قیمتی دنوں کو یوں ہی نہ گنوا۔اس زرّین موقع کو یونہی ہاتھ سے نہ دے۔ان دنوں کو غنیمت جان خالق کو پہچان اور ہر دم آخرت کا رکھ دھیان ورنہ سوچ کہ جب تیری جوانی کے بارے میں سوال اُٹھے گا خالق کو کیا جواب دے گا۔بغلیں جھانکے گا اور تجھ سے کوئی جواب بن نہ آئے گا۔اسی طرح یہ دنیا کا مال جو تجھ کو جان سے بھی زیادہ عزیز و پیارا ہے اور جس کی محبت میں تو نے اپنے حقیقی مولا کو بھی بھلایا ہے اس کی آمدنی کی راہوں کو بھی جانچ اور اس کے خرچ کے راستوں کو بھی دیکھ۔کہاں سے لاتا ہے کہاں اُٹھاتا ہے۔کس سے لیتا ہے کس کو دیتا ہے حلال کی فکر رکھ جائز کی تمیز رکھ حرام پر ہاتھ نہ ڈال ناجائز پر نظر نہ رکھ۔وہ مال جو تو بے سوچے کمائے بے فکری سے اٹھائے