کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 99
ایسے لوگ پڑھیں گے کہ (قرآن ) ان کے حلق سے تجاوز نہیں کرے گا، پھر اس کے بعد ایسا زمانہ آئے گا جب منافق کافر اوراللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے والا مومن سے اس جیسی باتیں کرکے ہی جھگڑا کرے گا۔‘‘ (مستدرک حاکم)
اس معاملے کی قباحت اور برائی اس وقت اور بھی بڑھ جائے گی جب علماء کو موت دے کر علم اٹھالیا جائے گا تو کوئی عالم باقی نہیں رہے گا؛ تو لوگ جہلاء کو اپنا سردار بنالیں گے، جب ان سے سوال کیا جائے گا تو بغیر علم کے جواب دیں گے، خود بھی ( جہالت کی وجہ سے ) گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ بندوں (کے سینوں سے)نکال لے بلکہ علما کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو جاہلوں کو سردار بنالیں گے اور ان سے (دینی مسائل) پوچھے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے، خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسرں کو بھی گمراہ کریں گے۔‘‘ (متفق علیہ)
ان سابقہ احادیث میں علم کے قبض ہونے مراد مطلق علم کا اٹھالیا جانا ہے ؛ یہ مراد نہیں ہے کہ علم حفظ کرنے والوں کے سینوں سے مٹادیا جائے گا، بلکہ مراد یہ ہے کہ اہل علم لوگ مر جائیں گے، اور لوگ جہلاء کو اپنا بڑا بنالیں گے، وہ اپنی جہالت کے مطابق لوگوں کے مابین فیصلے کریں گے، وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسرے لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔
ماضی کے ان دس سالوں میں امت اسلامیہ کو ناگہانی طور پر کئی ایک ایسے علماء امت کی اموات کے صدمے