کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 93
٭ نقش و نگاری کی جاتی ہے اور ایسے فانوس لگائے جاتے ہیں جو انتہائی مزّین اور بیش قیمت ہوتے ہیں ۔ معاملہ اس حد تک پہنچا ہوا ہے کہ اگر ان مساجد میں نقش و نگار اور اضافی چیزوں کے اخراجات کا اگر حساب لگایا جائے تو اس پیسے سے کئی مساجد تعمیر ہوسکتی ہیں ۔ (یہاں نقش و نگاری کی) ممانعت سے مراد یہ نہیں ہے کہ مساجد کو ایسے ہی چھوڑ دیا جائے، اور ان میں کوئی اچھے قسم کی قالین (جائے نماز وغیرہ) نہ بچھائی جائے، یا انہیں پرانے طرز پر کمزور صورت میں تعمیر کیا جائے۔ بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ مساجد کی تزئین و آرائش و زیبائش میں مبالغہ سے کام نہ لیا جائے۔ سیّدناابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’ جب تم اپنی مساجد کو چونا گچ بنانے لگواور اپنے مصاحف کو زیور سے آراستہ کرنے لگو، تو تم پر ہلاکت ہے۔ ‘‘ (صحیح الجامع :۵۸۵) ۵۳۔گھروں میں نقش و نگار اور زیب وزینت بہت زیادہ آسودگی، فضول خرچی، فخر و مباہات اور تکبر ایسے امور ہیں جن کی مذمت قرآن کریم میں وارد ہوئی ہے: ’’اور حد سے مت گزرو یقینا وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے۔‘‘ (انعام: ۱۴۱) آخری زمانے میں لوگ اپنے گھروں کی دیواروں پر نقش و نگار اور چتر کاری والے خوبصورت اور قیمتی پردے لگانے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جائیں گے۔ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: