کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 91
مومن ہوگا تو شام کو کافر ہوگااور شام کو مومن ہوگا تو صبح کو کافر ہوگا۔سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ئیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ان فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے جلد جلد نیک اعمال کرلو جو اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے، صبح آدمی ایمان والا ہوگا اور شام کو کافر یا شام کو ایمان والا ہوگا اور صبح کافر اور دنیوی نفع کی خاطر اپنا دین بیچ ڈالے گا۔‘‘ (بخاری) اس سے مراد ان فتنوں کے واقع ہونے سے پہلے نیک اعمال میں جلدی کرنے پر ترغیب دینا ہے جو فتنے انسان کو مشغول کرکے رکھ دیں گے، اور ایسے پے درپے آئیں گے جیسے رات کے اندھیرے ہوتے ہیں جن میں کوئی چاندنی نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان انتہائی سخت فتنوں کی ایک قسم بیان کی ہے۔ وہ قسم یہ ہے کہ انسان صبح کو مومن ہوگااور شام کو کافر ہوگا۔ یعنی وہ ایسے فتنے ہوں گے جن کی وجہ سے ایک دن و رات میں ایسا انقلاب واقع ہوگیا۔ یہ اس زمانے کا وصف بیان ہورہا ہے جب انسان کا دین انتہائی کمزور ہوجائے گا ؛ شبہات کی انتہائی کثر ت ہوگی اور اس پر مستزاد اپنے دین سے جہالت (جلتی پر تیل کا کام کرے گی ) اورانسان اپنا دین چھوڑ دے گا، اور معمولی سے دنیاوی عوض اور اپنی مصلحت کے بدلے اس کے قدم ڈگمگا جائیں گے، ان میں کوئی ثابت قدمی نہیں ہوگی۔ یہ حدیث ہمارے اس زمانے پورے طور پر پیش آرہی ہے۔ (کہ لوگ صبح کو کچھ ہوتے ہیں اور شام کو کچھ ۔) ۵۲۔مساجد میں نقش و نگار اور ان کی بناوٹ پر فخرکرنا مساجد کا اصل کردار اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے۔ یہ گھر اسی لیے اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید پر تعمیر کیے جاتے ہیں ۔ لیکن آخری زمانے میں بہت سارے لوگ مساجد تعمیر کریں گے اور ان میں نقش و نگار کریں گے۔اور ہر مسجد بنانے والا اپنی مسجد کی سجاوٹ اور نقش و نگار پر فخر کرے گا۔ بسا اوقات اس چیز کا اظہار کرنے کے لیے نشرو