کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 9
ہیں ، جن کا ادراک صرف ظن سے نہیں کیا جاسکتا۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت نبوت کی دلیل ہے۔ یہ کہ بے شک آپ اللہ تعالیٰ عالم الغیب کی جانب سے سچے رسول ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’ وہی غیب کی بات جاننے والا ہے اور کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا۔ہاں ، جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا ہے اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔‘‘(الجن: ۲۶۔۲۷)
۵۔ قیامت کی نشانیوں کی معرفت ہمیں ان کے ساتھ شرعی طریقہ کے مطابق برتاؤ کرنے کا ڈھنگ سکھاتی ہے تاکہ ہم پر قیامت کے بارے میں کوئی الجھن نہ پیدا ہو۔ جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دجال کے بارے میں تفصیل سے خبر دی ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشانی، آنکھ اور ان امور کے اوصاف بیان کیے ہیں جو اس کے ساتھ ہوں گے۔ تاکہ ہم فتنہ میں مبتلا نہ ہوں ، بلکہ جب اسے دیکھیں تو پہچان لیں کہ یہ دجال ہے۔
۶۔ نفسیاتی طور پر مستقبل میں پیش آنے والے ایک واقعہ کے لیے خود کو تیار کرنا ہے، اگربغیر علم کے قیامت کا ظہور اچانک ہوجاتا تو پھر تیاری ممکن نہ رہتی۔
۷۔ اس سے ہمارے سامنے امید کا ایک دروازہ کھلتا ہے کیونکہ قیامت کی کچھ نشانیاں ایسی بھی ہیں جن میں مسلمانوں کی نصرت اورروئے زمین پر اسلام کے پھیل جانے کی بشارت ہے۔ اور یہ کہ یہود و نصاریٰ کے ادیان ختم ہوجائیں گے۔ یہ ان نبوی مبشرات کی بنا پر کہا جاتا ہے جن کے مطابق روئے زمین پر صرف اسلام کو ہی قرار حاصل ہوگا اوریہ باقی تمام ادیان پر غالب آئے گا، خواہ کفار کو یہ بات نا پسند ہی کیوں نہ ہو۔
۸۔ انسان کی اس رغبت کی سیرابی ہے جو وہ غائبانہ امور کی کھوج لگانے کے لیے اپنے دل میں رکھتا ہے۔ اور مستقبل میں پیش آنے والے حادثات و واقعات کے متعلق آگاہی ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی ان باتوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ سمجھنا چاہیے کہ جوں ہی کوئی نشانی ظاہر ہوتی ہے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت نبوت پر دلالت کرتی ہے۔
جب اسلام ان تمام دجالوں کی راہیں بند کرتا ہے جو غیب کے متعلق علم رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں ، جیسے کہ نجومی، کاہن، قیافہ شناس اوراس طرح کے دوسرے لوگ ؛ تو اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے علم غیب سے وہ