کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 86
حدیث بطور دلیل پیش کی جاسکتی ہے جسے سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کیا روایت ہے۔
جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب مال غنیمت کو ذاتی دولت سمجھا جائے گا امانت مال غنیمت بن جائے گی زکوٰۃ کوٹیکس سمجھا جانے لگے گا علم کا حصول غیردین کے لیے ہوگا انسان اپنی بیوی کا مطیع اور ماں کا نافرمان ہو جائے گا دوست کے ساتھ وفا اور باپ کے ساتھ بے وفائی کرے گا مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں گی قبیلے کی سرداری فاسقوں کے ہاتھوں میں آجائے گی ذلیل شخص قوم کا رہبر بن جائے گا اور کسی شخص کو اس کے شر سے ڈرتے ہوئے قابل تعظیم سمجھا جائے گا، گانے والی لڑکیاں اور گانے بجانے کا سامان رواج پکڑ جائیں گے، شراب پی جائے گی اور امت کے آخری لوگ گزرے ہوؤں پر لعن طعن کریں گے تو پھر وہ لوگ سرخ آندھی زلزے خسف چہرے کے بدلنے اور آسمان سے پتھر برسنے کے عذابوں کا انتظار کریں اس وقت نشانیاں اس طرح ظاہر ہوں گی جیسے کسی پرانی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور پے درپے گرنے لگیں ۔‘‘[1]
۴۶۔لونڈیوں کوحلال سمجھنا
۴۷۔ریشم کو حلال سمجھنا
۴۸۔شراب کو حلال سمجھنا
۴۹۔گانے بجانے کے آلات کو حلال سمجھنا
واضح ترین حرام چیزوں میں سے، جن کے حرام ہونے سے کوئی بھی مسلمان انجان نہیں ہے، زنا، شراب نوشی، اورانتہائی بیہودہ قسم کا میوزک اور مردوں کا ریشم پہنناہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی خبر دی تھی کہ آپ کی
[1] اسے امام ترمذی نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے، اور فرمایا ہے : یہ حدیث غریب ہے۔ اس حدیث کی سند میں رمیح الجذامی ہے، جو کہ مجہول ہے۔ اس حدیث کی شاہد روایت سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔ ا س کی سند ہیں فرج بن فضالہ ہے۔ اور دوسری روایت طبرانی نے سیّدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، جس کی سند میں عبد الحمید بن ابراہیم ہے۔