کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 44
۸۔ فضائی چینلز کا ظہور آج کے فضاء میں کم از کم تیرہ ہزار سیٹلائٹ حرکت میں ہیں ۔ ان میں کئی ایک فتنے اور بلائیں ہیں ۔ ان فتنوں کی طرف سابقہ حدیث میں عمومی طور پر اشارہ کیا گیا ہے :’’ ان فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے جلد جلد نیک اعمال کرلو جو اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے…۔‘‘ اور بعض روایات میں ان فضائی چینلز کی طرف بھی اشارے ملتے ہیں ، ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں صحیح سند کے ساتھ سیّدناحذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عنقریب تم پر آسمان سے شر نازل ہوگا، یہاں تک کہ وہ فیافے تک پہنچے گا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! یہ فیافے کیا چیز ہے ؟ فرمایا : ’’بنجر زمینیں ۔ ‘‘ عرب ہر اس چیز کو آسمان کہتے ہیں جو ان کے اوپر بلند ہو۔ لسان العرب میں ہے : (( السماء کل ما علاک و أظلک ))…’’آسمان ہر وہ چیز ہے جو آپ پر بلند ہو اور آپ پر سایہ کرے۔ ‘‘ آج کل کے ٹی وی وہ نشریات آسمانوں سے وصول کرکے آگے نشر کرتے ہیں جو سیٹلائٹ کے ذریعہ سے (اپنی کثرت کی وجہ سے ) بارش کی طرح ان پر برسائے جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ اب صحراؤں کے رہنے والے بادیہ نشین بھی اس فتنہ سے محفوظ نہیں رہ سکے۔