کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 43
فروخت اور ان کے علاوہ دوسری چیزیں ۔
ایسے ہی حرام مال کھانا جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ دعا قبول نہیں فرماتے، بلکہ ایسے لوگوں کے لیے عذاب کی وعید ہے۔
ایسے ہی حرام لباس کا فتنہ، خواہ یہ لباس مردوں کا ہو یا عورتوں کا۔
لوگوں کا بہت زیادہ فتنوں میں واقع ہونا۔ یہاں تک کہ پاکباز اور راست گو انسان ان کے مابین غریب ہوکر رہ جائے گا۔
فتنہ امتحان اور آزمائش کو کہتے ہیں ، اسے ہر نا پسندیدہ اورمکروہ چیز کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بہت بڑے فتنوں کے واقع ہونے کی خبر دی ہے جن میں مسلمان انسان پر حق خلط ملط ہوجائے گا۔جیسے ہی کوئی فتنہ ظاہر ہوگا مسلمان کہے گا:’’ یہ میری ہلاکت ہے۔‘‘ پھر اس سے سارے پردے چھٹ جائیں گے اور معاملہ اس کے خلاف ظاہر ہوگا۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ ان فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے پہلے نیک اعمال کرلو جو اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے صبح آدمی ایمان والا ہوگا اور شام کو کافر یا شام کو ایمان والا ہوگا اور صبح کافر، اور دنیوی نفع کی خاطر اپنا دین بیچ ڈالے گا۔ ‘‘ (مسلم )
حدیث کا معنی:
اس سے مراد ان فتنوں کے واقع ہونے سے پہلے نیک اعمال میں جلدی کرنے پر ترغیب دینا ہے جو فتنے انسان کو مشغول کرکے رکھ دیں گے، اور ایسے پے درپے آئیں گے جیسے رات کے اندھیرے ہوتے ہیں ، جن میں کوئی چاندنی نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان انتہائی سخت فتنوں کی ایک قسم بیان کی ہے۔ وہ قسم یہ ہے کہ انسان صبح کو مومن ہوگااور شام کو کافر ہوگا۔ یعنی وہ ایسے فتنے ہوں گے جن کی وجہ سے ایک دن و رات میں ایسا انقلاب واقع ہوگا۔