کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 40
۵۔ بیت المقدس کی فتح جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا تو اس وقت بیت المقدس رومی عیسائیوں کے قبضے میں تھا۔ اور روم ایک بہت ہی طاقتور حکومت تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کے فتح ہونے کی بشارت دی تھی۔ اور اسے قیامت کی نشانیوں میں سے ایک شمار کیاہے۔ جیسا کہ سیّدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یاد کرلو قیامت برپا ہونے سے پہلے چھ باتیں معرض وجود میں آئیں گی …اور ان میں سے ایک نشانی… (بیت المقدس کا فتح ہونا ) بھی ذکر کیا۔‘‘ (بخاری) بیت المقدس جناب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خلیفہ ثانی کے عہد میں ۱۶ھ بمطابق ۶۳۷ ء کو فتح ہوا۔ اسے کفر سے پاک کیا گیا، اور یہاں پر ایک مسجد بنائی گئی۔ حقیقت میں بیت المقدس دو بار فتح ہو ا، ایک بار سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں اور دوسری بار ایوبی حکومت کے دور میں جب سلطان صلاح الدین ایوبی نے اسے ۵۸۳ ھ ۱۱۸۷ ء میں فتح کیا۔ عنقریب بیت المقدس دوبارہ مسلمانوں کے ہاتھوں فتح ہوگا۔ یہاں تک کہ شجر و حجر بول پڑیں گے، اور کہیں گے: ’’ اے مسلمان! اے اللہ کے بندے! یہ یہودی میرے پیچھے ہے آؤاور اسے قتل کردو، سوائے درخت غرقد کے کیوں کہ وہ یہود کے درختوں میں سے ہے۔‘‘ (مسلم ) عنقریب بیت المقدس کے گرد و نواح میں بعض معرکوں اور مسلمانوں کے یہودیوں کو قتل کرنے کا ذکر عنقریب آئے گا۔ (دیکھیں علامت نمبر۹۵)