کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 38
پہاڑ کے اوپر اور دوسرا ٹکڑا پہاڑ سے ہٹ کر تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سب سے مخاطب ہو کر) فرمایا : ’’گواہ رہو۔‘‘ (بخاری ومسلم) سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :’’ مشرکین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوئے، اور کہنے لگے : اگر آپ اللہ تعالیٰ کے سچے نبی ہیں تو ہمارے سامنے چاند کو دوٹکڑے کردیں ، ایک ٹکڑا جبل ابی قبیس پر ہو، او ردوسرا قعیقعان کی پہاڑی پر ہو۔ یہ چودھویں کی رات تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے سوال کیا کہ ان لوگوں کی طلب پوری کی جائے۔ توچاند دو ٹکڑے ہوگیا، ایک ٹکڑا جبل ابی قبیس پر تھا اور دوسرا قعیقعان پر(اور اس موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’اب گواہ رہنا۔ ‘‘ اسے ابو نعیم نے ’’دلائل النبوۃ‘‘ میں روایت کیا۔