کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 363
لوگوں کو حشر میں جمع کرنے کی کیفیت سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، کہ آپ نے فرمایا : ’’ لوگوں کا حشر تین طرح پر ہوگا ایک گروہ تو رغبت رکھنے والوں کا ہوگا، دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہوگا کہ کسی اونٹ پر دو، اور کسی اونٹ پر تین اور کسی پر چار کسی پر دس آدمی سوار ہوں گے اور بقیہ وہ لوگ ہوں گے جنھیں آگ اکٹھا کرے گی، جہاں وہ لیٹیں گے وہاں وہ لیٹے گی اور جہاں وہ رات گزاریں گے وہیں وہ رات گزارے گی، اور جہاں وہ صبح کریں گے وہ صبح کرے گی اور جہاں وہ شام کریں گے وہیں وہ شام کرے گی۔‘‘ (بخاری) اس کا معنی یہ ہے کہ اس آگ سے مقصود لوگوں کو جلانا نہیں ہوگا، بلکہ مقصود انہیں شام کی طرف ارض محشر میں جمع کرنا ہوگا۔ جب لوگ چل پڑیں گے، اور وہ تھک جائیں گے توقیلولہ کرنے (سستانے) کے لیے یا تھوڑدیر سونے کے لیے رکیں گے۔ تو آگ بھی رک جائے گی۔ جب وہ نیند سے بیدار ہوں گے تو آگ ان کی طرف چل پڑے گی، اور انہیں ہانکنا شروع کردے گا۔ایسے ہی جہاں کہیں وہ لوگ رات گزاریں گے، یہ رات بھی ان کے ساتھ ہی رات گزارے گی۔ اور جب صبح ہوگی اورلوگ چل پڑیں گے تو یہ آگ بھی ان کے ساتھ ہی چل پڑے گی۔ یہاں تک کہ ان کو لے کر ارض شام میں پہنچ جائے گی۔ سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ’’ سچے اور سچے کہے گئے (رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) نے خداوند قدوس ان پر رحمت نازل فرمائے اور سلام نازل فرمائے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ(قیامت کے دن) لوگ تین قسم کے ہوں گے ایک طبقہ تو سوار ہوگا جو کہ کھاتے اور لباس (پہنتے جائیں گے) اور دوسرے طبقہ کو فرشتے ان کے چہروں کو الٹا کر کے ان کو دوزخ کی جانب گھسیٹ لیں گے اور ان کو دوزخ کی جانب لے کر جائیں گے اور تیسرا طبقہ وہ ہوگا جو کہ پاں سے چلے گا اور دوڑے گا خداوند قدوس سواریوں پر آفت ڈال دے گا ان کو سواری نہ مل سکے گی۔ یہاں تک کہ ایک آدمی کے پاس باغ ہوگا وہ ایک اونٹ کے عوض میں دے دے گا لیکن ان کو اونٹ نہیں ملے گا۔‘‘ (مسند احمد ، نسائی ) ****