کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 36
۲۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کا دکھ قرب ِقیامت کی ابتدائی نشانیوں میں سے ہے۔ سیّدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: ’’میں (عوف بن مالک) نے غزوہ تبوک میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضری دی اور وہ چمڑے کے ایک خیمہ میں تشریف فرما تھے۔ ارشاد فرمایا کہ’’ یاد کرلو قیامت برپا ہونے سے پہلے چھ باتیں معرض وجود میں آئیں گی: ۱۔میری رحلت ۲۔ فتح بیت المقدس ۳۔ یکدم سے مرنا یعنی وبا تم میں اس طرح پھیلے گی جس طرح بکریوں میں یکایک مرنے کی بیماری پھیل جاتی ہے۔ ۴۔ سرمایہ داری کی کثرت، یعنی اگر کسی کو سو اشرفیاں دی جائیں تب بھی وہ خوش نہ ہویعنی لوگوں کے پاس مال اس کثرت سے ہوگا کہ وہ ایک دوسرے سے مستغنی ہوں گے، اور اگر ان میں سے کسی ایک کو کچھ دیا جائے گا تو وہ خوش نہیں ہوگا جب تک کہ وہ ہزاروں میں نہ ہو۔ ۵۔ فتنہ کی بیماری جو عرب کے ہر گھر میں داخل ہوگی … ۶۔اورپھر صلح نامہ جو تم مسلمانوں اور بنو اصفر(گوروں کی اولاد؛ مراد رومی ہیں ) کے درمیان مرتب ہوگا، پھر وہ اس صلح نامہ سے پھر جائیں گے اور تمہارے مقابلہ کے لیے جھنڈے لیے ہوئے آئیں گے اور ان کے ہر ایک پرچم کے نیچے بارہ ہزار آدمیوں کا غول ہوگا۔‘‘ (رواہ البخاری ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ایک بہت بڑی ناگہانی آفت تھی جس کا سامنا مسلمانوں کوکرنا پڑا؛ آپؐ کی