کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 323
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ اس حدیث کو ابن ابی عمر نے سعید بن ابی عروبہ سے اور انہوں نے قتادہ سے نقل کرتے ہوئے اور انہوں نے مدینہ منورہ کے آدمی سے نقل کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا ہے۔ اس آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا : یا رسول اللہ ! میں نے یاجوج ماجوج کی دیوار دیکھی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم نے اسے کیسے دیکھا ہے ؟ اس آدمی نے عرض کیا : جیسے چتردار چادر جس میں ایک لائن سرخ اور ایک لائن سیاہ ہو۔ آپ نے فرمایا: ’’یقیناً تم نے اسے دیکھا ہے ۔‘‘ (فتح البار ی:۱۰/ ۱۲۹)
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس ڈیم اور بادشاہوں کے اس تک پہنچنے کی کوششوں کے قصے ذکر کیے ہیں ۔ آپ فرماتے ہیں :
’’خلیفہ واثق باللہ نے اپنی حکومت کے بعض امراء کو (اس مشن پر) بھیجا اور ان کے ساتھ لشکر بھی تیار کیا ؛ تاکہ وہ اس ڈیم کو دیکھ کر اس کا پتہ لگا سکیں ؛ اور واپسی کے اس کی مواصفات بیان کریں ۔ یہ لشکرشہر در شہر اور ملک در ملک گھومتا رہا ؛ یہاں تک کہ اس ڈیم تک پہنچ گئے اور انہوں نے دیکھا کہ یہ لوہے اور پیتل سے تعمیرہ شدہ دیوار ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اس دیوار میں ایک بہت بڑا دروازہ دیکھا، جس پر بہت بڑے تالے لگے ہوئے تھے اور کچھ باقی بچی ہوئی اینٹیں دیکھیں جو اس ڈیم کی تعمیر کرتے ہوئے بچ گئی تھیں ۔ اور اس کے پاس بادشاہوں کی طرف سے مقرر شدہ کچھ اسلحہ بند پہرے دار ہیں ، اور یہ دیوار بہت ہی بلند ہے، جس پر چڑھنا ناممکن ہے اورنہ ہی اس کے آس پاس کے پہاڑوں پر چڑھنا ممکن ہے۔ پھر یہ لوگ واپس اپنے ملک کو آگئے۔ وہ اس سفر کے دوران دو سال کے لیے غائب رہے۔ انہوں نے بہت خوفناک اور حیران کن مناظر دیکھے۔‘‘ (البدایہ و النہایہ: ۷/۱۲۶)
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس واقع کی کوئی سند ذکر نہیں کی۔ اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی گفتگو کی ہے۔