کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 317
شفاف کر دے گی۔ پھر زمین سے کہا جائے گا: اپنے پھل باہر نکال اور اپنی برکتیں واپس لا۔ پس اس دن ایک گروہ ایک انار سے کھائے گا۔ اور اس کے لوگ اس کے چھلکے سے سایہ کریں گے۔ نیز دودھ میں اتنی برکت پیدا کر دی جائے گی کہ ایک اونٹنی کے دودھ سے ایک جماعت سیر ہو جائے گی۔ ایک گائے کے دودھ سے ایک قبیلہ اور ایک بکری کے دودھ سے ایک کنبہ سیر ہو جائے گا۔ وہ لوگ اسی طرح زندگی گزار رہے ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک ایسی ہوا بھیجے گا جو ہر مومن کی روح قبض کرے گی اور باقی صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح راستے میں جماع کرتے پھریں گے اور انہی پر قیامت قائم ہوگی ۔‘‘ (مسلم، ترمذی) ایک روایت میں ہے: ’’پھر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا مانگیں گے تو اللہ تعالیٰ لمبی گردن والے اونٹ کی مثل پرندے بھیجے گا جو انہیں اٹھا کر پہاڑ کے غار میں پہنچا دیں گے۔ مسلمان ان کے تیروں ، کمانوں اور ترکشوں سے سات سال تک ایندھن جلائیں گے ۔‘‘ (ترمذی) سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسراء ہوئی تو آپ حضرت ابراہیم حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام سے ملے۔ انہوں نے آپس میں قیامت کا تذکرہ کیا، یہاں تک جب بات کرنے کی باری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آگئی تو انہوں نے دجال کو قتل کرنے کا ذکر کیا۔ پھر آپ نے فرمایا :پھر لوگ اپنے اپنے ملکوں کوپلٹ جائیں گے۔ جہاں پر یاجوج ماجوج ان کا استقبال کریں گے۔ وہ ہر اونچائی سے دوڑتے ہوئے اتر رہے ہوں گے۔ جب بھی کسی پانی پر ان کا گزر ہوگا تو اسے پی لیں گے، اور دیگر جس چیز پر گزر ہوگا تو اسے تباہ کردیں گے، پھر لوگ میرے پاس آئیں گے، میں اللہ سے دعا کروں گا تو وہ انہیں مار دے گا۔ پس زمین ان کی بدبو سے بھر جائے گی۔ پھر لوگ میرے پاس آئیں گے۔ میں اللہ سے دعا کروں گا تواللہ تعالیٰ ان پر آسمانوں سے پانی برسائے گا، جو انہیں بہا کر سمندر میں پھینک