کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 313
میں سوراخ کر لیا ہے۔‘‘ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ!کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ! اس وقت جب کہ فسق وفجور کی زیادتی ہو جائے گی۔‘‘ (متفق علیہ) سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسات مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰ نے یاجوج ماجوج کی اتنی دیوار کھول دی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے نوے کے ہند سے کا حلقہ بنایا۔‘‘ (مسلم) سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ قیامت کے روزفرمائے گا : اے آدم! وہ عرض کریں گے: میں حاضر ہوں اور شرف یاب ہوں اور ہر طرح کی بھلائی سب تیرے ہاتھ میں ہے۔ اللہ فرمائے گا: دوزخ میں جانے والا لشکر نکالو۔ وہ عرض کریں گے: دوزخ کا کتنا لشکر ہے؟ اللہ فرمائے گا: فی ہزار نو سو ننانوے (دوزخ میں اور ایک جنت میں جائے گا پس وہ ایسا وقت ہوگا کہ ) ’’خوف کے مارے بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا اور تم کو لوگ نشہ کی سی حالت میں لغزیدہ گام و سراسیمہ نظر آئیں گے حالانکہ وہ نشہ میں نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہوگا۔‘‘ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا :یا رسول اللہ! (جنت میں فی ہزار ایک جانے والا) ہم میں سے کون ہوگا؟ آپ نے فرمایا: خوش ہو جاؤ !کیوں کہ تم میں ایک آدمی ہوگا اور یاجوج ماجوج میں سے ایک ہزار۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا چوتھا حصہ ہو ں گے۔ تو ہم لوگوں نے تکبیر کہی۔ پھر آپ نے فرمایا :مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا تہائی حصہ ہو گے۔ ہم نے پھر تکبیر کہی۔ تو آپ نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا نصف حصہ ہو گے (یعنی نصف تم اور نصف دوسرے لوگ) ہم نے پھر تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم تو اور لوگوں کے مقابلہ میں ایسے ہو جیسے سیاہ بال سفید بیل کے جسم پر یا سفید بال سیاہ بیل کے جسم پر۔‘‘ (متفق علیہ)