کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 309
ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی جان ہے ! تمہارے ساتھ دو مخلوقیں ایسی ہوں گی جو جس کسی کے ساتھ مل جائیں ان کی تعداد زیادہ کر دیں گی۔ ایک یاجوج ماجوج اور دوسری جولوگ بنی آدم اوربنی ابلیس سے مر گئے۔‘‘
راوی بیان کرتے ہیں کہ یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی پریشانی ختم ہوگئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ عمل کرو اور بشارت دو کیوں کہ تمہاری دوسری امتوں کے مقابلے میں تعداد صرف اتنی ہے جیسے کسی اونٹ کے پہلو میں تل کسی جانور کے ہاتھ کے اندر کا گوشت۔‘‘ (ترمذی)
ان کی تعداد کی کثرت
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ یاجوج ماجوج بنی آدم میں سے ہیں ۔ اگر انہیں کھلا چھوڑ دیا جائے تو وہ لوگوں پر ان کے معاش میں فساد پھیلائیں ، ان میں سے ایک شخص بھی نہیں مرے گا مگر اپنے پیچھے ہزار یا اس سے زیادہ اولاد چھوڑ دے گا۔ اور بے شک ان کے پیچھے تین امتیں اور ہیں :
تاول، تاریس اور مسک ۔‘‘(المعجم الکبیر للطبرانی، مجمع الزوائد: ۸/۶، سلسلۃ ضعیفہ : ۹/۱۵۹)
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو دس حصوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے نو حصے ملائکہ بنائے گئے، اور ایک حصہ باقی مخلوقات۔ اور پھر ملائکہ کو دس حصوں میں تقسیم کیا، ان میں سے نو حصوں کو صبح و شام اپنی تسبیح میں لگادیا جس میں وہ وقفہ نہیں کرتے۔ اور ایک جز کو اپنے پیغام کے لیے خاص کردیا۔ اور باقی مخلوق کو دس حصوں میں تقسیم کیا۔ جن میں سے نو حصے جن بنائے گئے اور ایک حصہ باقی بنی آدم کا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو دس حصوں میں تقسیم کیا، ان میں سے نو حصے یاجوج ماجوج بنائے گئے، اور ایک حصہ باقی سارے لوگ۔‘‘ (مستدرک حاکم)
یہ اثر عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا قول ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع حدیث نہیں ہے، اور نہ ہی اس کے لیے