کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 308
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آگے پیچھے ہوگئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے یہ دو آیتیں پڑھیں : ’’لوگو اپنے مالک کے عذاب سے ڈرو کیوں کہ قیامت کا بھونچال ایک بڑی آفت ہے۔جس دن تم اس کو دیکھو گے ہر اناّ (دودھ پلانے والی) اپنے بچے کو جس کو وہ دودھ پلاتی ہے بھول جائے گی (یا دودھ پلانا بھول جائے گی اتنا ہول ہوگا )اورہر پیٹ گر جائے گا ) اورلوگ ایسے دکھائی دیں گے جیسے (نشہ میں ) متوالے ہیں اور حقیقت میں ) متوالے نہ ہوں گے بلکہ خدا کاعذاب سخت ہے۔‘‘ (الحج: ۱۔۲) جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی تو سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بات کہنے والے ہیں ؛ لہٰذا اپنی سواریوں کو دوڑا کرآگے آگئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا دن ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ دن ہے کہ اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو پکاریں گے؛ وہ جواب دیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اے آدم علیہ السلام ! جہنم کے لیے لشکر تیار کرو۔ وہ کہیں گے: اے اللہ!وہ کون سا لشکر ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ ہر ہزار آدمیوں میں سے نوسونناوے جہنمی اور ایک جنتی ہے۔ اس بات سے لوگ مایوس ہوگئے۔ یہاں تک کہ کوئی مسکرا بھی نہیں سکا۔ چنانچہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو غمگین دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمل کرو اور بشارت دو۔ اس