کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 305
یاجوج ماجوج کے سامنے دیوار کی تعمیر کی قصہ اللہ تعالیٰ ایک نیک بادشاہ ذوالقرنین کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’پھر اس نے ایک سامان کیا۔ پھر( چلتے چلتے ) دونوں پہاڑوں کے بیچ میں پہنچا۔ وہاں اس طرف پہاڑوں کے ادھر )ایسے لوگوں کودیکھا جو(دوسرے ملک والو ں کی بات ہی نہیں سمجھتے۔ وہ کہنے لگے ا ے ذوالقرنین (اس گھاٹی کے پرے )یاجوج ماجوج (دو قوم کے لوگ )ملک میں فساد مچاتے ہیں (ہم کوآکر لوٹتے اور ستاتے ہیں )تو کیا ہم تیرے لیے کچھ چندہ جمع کریں اس شرط پر کہ ہمارے اوران کے بیچ میں توایک روک کردے۔ذوالقرنین نے کہا مجھ کوجومیرے مالک نے مقدور دیا ہے وہ(تمھارے چندے سے)بڑھ کر ہے بہتر ہے، البتہ اگر تم میری مدد کرنا چاہتے ہو)تو محنت مزدوری سے میری مدد کرو۔ میں اوران میں ایک مضبوط آڑ کردوں گا۔لوہے کے تختے مجھ کو لادو جب دونوں کناروں تک دیوار کو برابر کردیا تو (مزدروں کو)حکم دیا اب دھونکو(آگ پھونکو)جب وہ (دھونکتے دھونکتے لال )انگار ہوگئی تویہ حکم دیا اب تانبا لاؤ پگھلا کر اس پرانڈیل دوں گا۔پھر (وہ دیوار ایسی بلند اورمضبوط بنی کہ) نہ اس پر(یاجوج ماجوج )چڑھ سکے اور نہ اس میں سوراخ کرسکے۔‘‘ (الکہف: ۹۲۔۹۷) ذوالقرنین کون ہے ؟ یہ ایک نیک اور مومن بادشاہ تھے۔اہل علم کے راجح قول کے مطابق نبی نہیں تھے۔ آپ کانام ذوالقرنین اس لیے پڑ گیا کہ آپ زمین کے مشرق و مغرب تک پہنچے؛ جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتاہے، اور جہاں سے غروب ہوتا ہے۔ یہ ذوالقرنین اسکندر مقدونی نہیں ، اس لیے کہ اسکندر کافر تھا۔ اور اس کا زمانہ حضرت ذوالقرنین کے زمانے کے بہت بعد کا ہے۔ان دونوں کے درمیان تقریباً دو ہزار سال کا فاصلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا قصہ سورۂ کہف میں ذکر کیا ہے، کہ آپ نے زمین کا چکر لگایا،یہاں پر ہم اس قصے سے