کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 299
’’ میں عیسیٰ بن مریم کے زیادہ قریب ہوں ، اور میں میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے ۔‘‘پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عیسیٰ کے لیے لوگوں میں سب سے بڑھ کر خاص قریبی ہیں ۔ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے بعد محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی بشارت دی تھی۔ اور لوگوں کو آپ پر ایمان لانے اور آپ کی تصدیق کرنے کی دعوت دی تھی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ور اے پیغمبر ؐ! ان لوگوں کووہ وقت یاد دلاؤ جب عیسیٰ بن مریم نے کہا:اے گروہ بنی اسرائیل ! بے شک میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں ۔ اور اپنے سے پہلے (نازل ہونے والی کتاب ) تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور میں (تم کو) ایک پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشخبری دیتاہوں جو میری بعد آئے گا ا س کا نام احمد ہوگا، پھر جب وہ(یعنی عیسیٰ ) ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو کہنے لگے یہ توصریح جادو ہے۔‘‘ (الصف: ۶) اور حدیث میں ہے : صحابہ کرام نے عرض کیا : یارسول اللہ !ہمیں اپنے بارے میں کچھ بتائیں ؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہوں ،عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت ہوں ۔‘‘ (مسنداحمد ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک ان کا سلام پہنچایا جائے سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عنقریب ابن مریم تمہارے درمیان نازل ہوں گے انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنے والے حاکم اور عدل کرنے والے امام ہوں گے۔وہ صلیب توڑ ڈالیں گے خنزیر کو قتل کر ڈالیں گے ؛جزیہ ختم کر دیں گے۔ اس وقت ایک ہی دعوت ہوگی، اسے قبول کرنا۔ اور ان تک رسول اللہ کا سلام پہنچانا؛ اور ان سے یہ بیان کرنا وہ میری تصدیق کریں گے۔‘‘ جب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آگیا تو انہوں نے فرمایا: ’’انہیں میری طرف سے سلام پہنچانا۔‘‘ (مسند احمد) ایک دوسری روایت میں ہے کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں امید کرتا ہوں کہ اگر میری عمر لمبی ہوگئی تو میں عیسیٰ بن مریم کو پالوں گا اگر میری موت نے جلدی