کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 298
حکمتیں ذکر کی ہیں ،ان کے بعض اقوال یہ ہیں :
٭ یہودیوں پر رد کرنا مقصود ہے جویہ گمان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کردیا ہے، اللہ تعالیٰ ان کے اس جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
اس لیے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان یہودیوں کو اور ان کے بڑے سردار مسیح دجال کو قتل کریں گے۔ اس قول کو حافظ ابن حجر نے راجح قرار دیا ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو انجیل میں امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت معلوم ہوئی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
’’اورانجیل شریف میں ان کی مثال ایک کھیتی کی سی بیان کی گئی ہے جس نے زمین سے اپنی سوئی نکالی(مولکہ یا پٹھا )پھر اس کو زور دارکیا وہ وہ موٹی ہوگئی اب نال پر سیدھی کھڑی ہوگئی ۔‘‘ (الفتح: ۲۹)
توحضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ آپ کوبھی اس امت میں سے بنا دے، اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور آپ کوزندگی دے دی، یہاں تک کہ آپ آخری زمانے میں نازل ہوں گے۔ اور اس دین کی تجدید کریں گے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے تھے۔
٭ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمانوں سے نازل ہونا آپ کی اجل کے قریب آجانے کی دلیل ہے تاکہ آپ کو زمین میں دفن کیا جائے۔ اس لیے کہ کوئی بھی مخلوق ایسی نہیں ہے جسے مٹی سے پیدا کیاگیا ہومگر اس کی موت بھی زمین میں آئے گی؛ اور اسی میں دفن کیا جائے گا۔پس آپ کا نزول دجال کے خروج کے ساتھ ساتھ ہوگاتاکہ آپ اسے بھی قتل کردیں ۔
٭ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نصاریٰ کی تکذیب کے لیے نازل ہوں گے۔ ان کے دعوے کا بودا پن اور جھوٹا ہونا کہ : حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں ، ظاہر ہوجائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ آپ کے زمانے میں تمام ملتوں کو ہلاک کردیں گے سوائے ملت ِ اسلام کے۔ آپ صلیب کوتوڑیں گے، خنزیر کوقتل کریں گے، اور جزیہ ختم کردیں گے۔
٭ ان دونوں نبیوں یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین ایک تعلق ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ