کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 296
گا جیسے کتا، جو ان میں رہتا ہے۔ اور زمین صلح سے بھر جائے گی جیسے برتن پانی سے بھرجاتا ہے۔ اور سب لوگوں کا کلمہ ایک ہو جائے گا سوائے اللہ کے کسی کی پرستش نہ ہوگی (تو سب کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھیں گے)اور لڑائی اپنے سب سامان ڈال دے گی۔ (یعنی ہتھیار اور آلات اتار کر رکھ دیں گے مطلب یہ ہے کہ لڑائی دنیا سے اٹھ جائے گی) اور قریش کی سلطنت جاتی رہے گی اور زمین کا یہ حال ہوگا کہ جیسے چاندی کی سینی (طشت)وہ اپنا میوہ ایسے اگائے گی جیسے آدم کے عہد میں اگاتی تھی۔ (یعنی شروع زمانہ میں جب زمین میں بہت قوت تھی)یہاں تک کہ کئی آدمی انگور کے ایک خوشے پر جمع ہوں گے اور سب سیر ہو جائیں گے(اتنے بڑے انگورکے خوشے ہوں گے) اور کئی کئی آدمی انارکے ایک دانے پر جمع ہوں گے اور سب سیر ہو جائیں گے۔ اور بیل بھاری رقم خرچ کر کے خریدے جائیں گے(کیوں کہ لوگوں کی زراعت کی طرف توجہ ہوگی تو بیل مہنگا ہوگا) اور گھوڑا تو چند روپوں میں بکے گا۔‘‘ (ابن ماجہ)
٭ بغض ختم ہوجائے گا، اور حسد وخود غرضی لوگوں کے دلوں سے ختم کردیے جائیں گے۔ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’حضرت مسیح کے بعد والی زندگی مبارک ہو جب آسمان کو پانی برسانے کا حکم دیا جائے گا، اورزمین کو نباتات اگانے کا حکم ملے گا۔ یہاں تک اگر کسی چٹیل پہاڑ پر بھی دانہ بودیا جائے تو وہ وہاں بھی اگ آئے۔ یہاں تک کوئی انسان کسی شیر پر گزرے گا وہ اسے کوئی تکلیف نہ دے گا۔ اور سانپ کو روند ڈالے گامگر وہ اسے کوئی نقصان نہ دے گا۔ اور نہ ہی خود غرضی ہوگی، نہ ہی حسد اور نہ ہی بغض ۔‘‘ (مسند دیلی ، سلسلۃ الصحیحۃ: ۱/۵۵۹)
٭ جنگیں اور لڑائیاں ختم ہوجائیں گی۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’عیسیٰ بن مریم ایک عادل حاکم اور منصف امام کی حیثیت سے نازل ہوں گے اور صلیب کو توڑ ڈالیں