کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 293
بارے میں سوال کر رہے تھے۔ تو قریش نے مجھ سے بیت المقدس کی چند ایسی چیزوں کے بارے میں پوچھا جن کو میں دوسری اہم چیزوں میں مشغولیت کے باعث محفوظ نہ رکھ سکا تھا، مجھے اس کا اتنا زیادہ افسوس ہوا کہ اتنا اس سے پہلے کبھی نہ ہوا تھا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس کے درمیان پردے اٹھا کر میرے سامنے کردیا۔ میں نے اسے دیکھ کر جس کے بارے میں سوال کرتے وہ انہیں بتلا دیتا۔ اور میں نے اپنے آپ کو انبیاء علیہم السلام کی ایک جماعت میں دیکھا۔ اور حضرت موسی علیہ السلام کو کھڑے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا گویا کہ وہ گٹھے ہوئے جسم اور گھنگریالے بالوں والے آدمی ہیں گو یا کہ وہ قبیلہ شنوہ کے ایک آدمی ہیں ۔ اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو کھڑے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا ؛تو لوگوں میں سب سے زیادہ ان سے مشابہ عروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ ہیں ۔ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کھڑے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا لوگوں میں سے زیادہ ان کے مشابہ تمہارے صاحب ہیں ۔ اس کے بعد نماز کا وقت آیا تو میں امام بنا۔ پھر میرے نماز سے فارغ ہونے پر ایک کہنے والے نے کہا کہ: اے محمد ! یہ مالک داروغہ جہنم ہے؛ اس پر سلام کیجئے میں اس کی طرف متوجہ ہوا تو پہلے اس نے مجھے سلام کیا ۔‘‘ (مسلم)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ میں نے بیت اللہ کے پاس ایک گندم گوں آدمی کو دیکھا اس کے بال نکلے ہوئے تھے؛ اس کے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے تھے۔ اس کے سر سے پانی بہہ رہا تھا یا اس کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ میں نے پوچھا یہ کون ہے: تو لوگوں نے کہا کہ یہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ہیں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ان کے پیچھے ایک دوسرا آدمی نظر آیا جس کا رنگ سرخ، بال گھنگریالے اور دائیں آنکھ سے کانا تھا