کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 285
’’اہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے۔ اور قیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہوں گے۔‘‘(النساء: ۱۵۹) یہ آیت بھی اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے: ﴿وَ اِِنَّہٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَۃِ ﴾ (الزخرف:۶۱) ’’بے شک آپ قیامت کا علم ہیں ۔‘‘ اس آیت کو ’’لَعَلَماً‘‘ بھی پڑھا گیا ہے جس کا معنی ہے نشانی، یعنی آپ کا نزول قرب ِ قیامت کی نشانی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول مسیح دجال کے خروج کے بعد ہوگا۔اور ان کے ہاتھوں پر اللہ تعالیٰ دجال کا خاتمہ کر یں گے۔ اوران ہی (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام )کے دنوں میں اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو بھی نکالے گا، جنہیں پھر آپ علیہ السلام کی دعاؤں کی برکت سے ہلاک کردے گا۔ امت اسلامیہ کا اجماع ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ اس میں کچھ شاذ لوگوں کے علاوہ کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی، اور مخالفت کرنے والے لوگ ایسے ہیں جن کی بات کی کوئی اہمیت کسی طرح بھی نہیں ہے۔ اشکال :…کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام شریعت محمدی کے مطابق فیصلے کریں گے یا کوئی نئی شریعت لے کر آئیں گے؟ جواب:…امام سفارینی رحمہ اللہ آخری زمانے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’تمام امت اسلامیہ کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر اجماع ہے۔ اہل شریعت میں سے کسی ایک نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی۔ مخالفت کرنے والے فلاسفہ اور ملحدین ہیں ؛ جن کے اختلاف کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس بات پر امت کا اجماع ہوچکاہے کہ آپ نازل ہوں گے، اور شریعت محمدی کے مطابق فیصلے کریں گے۔آسمان سے نازل ہونے کے وقت آپ کوئی نئی یا علیحدہ شریعت لے کر نہیں آئیں گے۔ اگرچہ وہ شریعت آپ کے نام پر قائم ہو، اور آپ کو صاحب ِشریعت ہونے سے موصوف کیا جاتاہو۔‘‘ (لوامع الأنوار البہیۃ: ۱/۹۴-۹۵) نواب صدیق حسن خان صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’آپ کے نازل ہونے کے بارے میں احادیث بہت زیادہ ہیں ۔ ان میں سے امام شوکانی رحمہ اللہ نے