کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 284
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم میں سے ایک آدمی ہوگا جس کے پیچھے عیسیٰ بن مریم نماز پڑھیں گے ۔‘‘ (فیض القدیر: ۶/۱۷) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ناز ل ہونے کے دلائل متواتر ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بارے میں ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر احادیث منقول ہیں ۔ اس تواتر کے ذکر کرنے والوں میں : امام احمد بن حنبل،[1] ابو الحسن اشعری ؛[2] امام طبری،[3] ابن کثیر[4]اورعلامہ سفارینی[5] رحمۃ اللہ علیہم ہیں ۔ علامہ شوکانی نے بھی اپنی کتاب ’’التوضیح فی ماجاء فی المنتظر والدجال المسیح‘‘میں بھی یہی مذہب اختیار کیا ہے۔[6] حضرت علامہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نزول عیسیٰ علیہ السلام کی احادیث کے متعلق لکھتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول یہ احادیث حد ِ تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں ۔ ان احادیث میں آپ کے نازل ہونے کی کیفیت اورجگہ پر دلائل موجود ہیں ۔ اور یہ کہ بے شک آپ شام کے علاقہ میں ، بلکہ دمشق شہر میں ، مشرقی منارہ کے پاس نازل ہوں گے اور آپ کا نزول صبح کی نماز کے لیے اقامت کے وقت ہوگا۔ پس آپ خنزیر کوقتل کریں گے۔ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، اور جزیہ ختم کردیں گے۔وہ لوگوں سے اسلام کے علاوہ کوئی چیزنہیں قبول کریں گے، جیساکہ صحیحین کی احادیث میں پہلے گزر چکا۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی خبریں ہیں ۔ اور اس زمانے کے لحاظ سے تشریح و تسویغ ہے۔ جب کہ تمام علتیں ختم ہوجائیں گی اور تمام شبہات خود بخود دم توڑ دیں گے۔اس لیے تمام لوگ خود ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیروی کرتے ہوئے؛اور آپ کے ہاتھ پر اسلام لاتے ہوئے دین اسلام میں داخل ہوجائیں گے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
[1] طبقات حنابلہ (۱/۲۴۱۔۲۴۳) [2] مقالات الاسلامیین و اختلاف المصلین (۱/۳۴۵) [3] تفسیر الطبری ۳/ ۲۹۱ [4] تفسیر ابن کثیر ۷/ ۲۲۳ [5] لوامع الأنوار البھیۃ (۱/۹۴۔۹۵) [6] اس موضوع پر علامہ انور شاہ کشمیری نے بھی ایک مستقل کتاب لکھی ہے: التصریح فی تواتر نزول المسیح۔