کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 282
[1] (جزیہ ختم کردیں گے): جزیہ اس مال کو کہتے ہیں جو مسلمان ملکوں میں بسنے والے اہل کتاب سے ان کی حفاظت اور ملک کی طرف سے ان کو مختلف قسم کی خدمات پیش کرنے کے عوض لیا جاتا ہے۔یہ عدل کی انتہاء ہے۔ جیسے مسلمان تاجروں سے زکوٰۃ وصول کی جاتی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے کے بعد آپ لوگوں میں اپنا حکم چلائیں گے۔ اور کسی بھی انسان سے اسلام کے علاوہ کوئی چیز قبول نہیں کریں گے۔ اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں گے بلکہ وہ اپنی رضامندی سے اسلام میں داخل ہوں گے۔ یہ اس لیے بھی ہوگا کہ عیسائی گمان کرتے ہیں کہ عیسائیت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دین ہے۔ جب وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نازل ہوتے دیکھ لیں گے، اور آپ ان سے بات چیت کریں گے،توان کے دلوں سے یہ اعتقاد ختم ہوجائے گا کہ
[1] عیسائیت میں :
انجیل میں ہے :’’ پطرس نے کہا: ہر گز نہیں میرے رب! میں ہر گزایسی چیز نہیں کھاؤں گا جو ناپاک یا گندی ہو ۔‘‘10:14 Acts
اسی میں یہ بھی ہے :’’ تو میں نے کہا: اے رب ! نہیں ، میں منہ میں ناپاک یا گندی چیز کبھی داخل نہیں ہوئی ۔‘‘11:18 Acts
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتویں دن دوبارہ آنے پر ایمان رکھنے والے عیسائی خنزیر کا گوشت نہیں کھاتے۔
ایسے ہی ہندو مذہب بھی خنزیر کا گوشت کھانے سے منع کرتا ہے۔ ہندوؤں کا اونچا طبقہ خنزیر کا گوشت کھانے میں عار محسوس کرتا ہے۔ صرف نچلے طبقے کے گرے ہوئے لوگ ہی خنزیر کا گوشت کھاتے ہیں ۔
زرتشت مذہب والے خنزیر کے گوشت کو ہاتھ بھی نہیں لگاتے۔ بوڈیسٹ مذہب میں بھی خنزیر کے گوشت کو چھوا تک نہیں جاتا۔
خنزیر انسانوں میں بہت سارے امراض پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ پچھلے بیس سالوں میں آنے والی سروے رپو رٹوں کے مطابق : انسان کے افعال اور سوچ و فکر اور اس کے کھانے پینے کے مابین بڑا گہرا تعلق ہے۔ جس میں ریسرچ سکالر اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ انسان کے افعال اور اس کی سوچ و فکر کو کھانے تبدیل کر کے تبدیل کیا جاسکتاہے۔ ان لوگوں کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ ناقص یاصحت کو نقصان دینے والی غذائیں کھاتے ہیں ؛ وہ زیادہ تر قانونی جرائم میں ملوث پائے جاتے ہیں ۔ اور مرکز حادثات اور انتہائی نگہداشت کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جولوگ پھل اور سبزیاں زیادہ کھاتے ہیں وہ زیادہ قانوں کے پاسدار ہوتے ہیں ۔
خنزیر گندگی میں ہی رہتا ہے اور گندگی ہی تناول کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ واحد جانورہے جسے اس بات کی کوئی پروا نہیں ہوتی کہ دوسرے مذکر خنزیر اس کی مؤنث کے ساتھ کیا کرتے ہیں ۔ اس جانور میں دوسرے حیوانات کے برعکس غیرت بالکل معدوم ہے جو اپنی مؤنث کی حفاظت کرتے۔ پس خنزیر کا گوشت کھانے والے میں اثر کرتا ہے؛ اس لیے یہ گوشت کھانے والا اپنی عورت پر بہت کم غیرت کرنے والا یہ معدوم غیرت ہوتا ہے۔
خنزیر کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یہ رجس ناپاک جانور ہے۔ رجس گندگی کو کہتے ہیں ۔پس خنزیر بہت سارے کائنات کے چھوٹے چھوٹے جراثیم انسانوں تک منتقل کرتا ہے۔خنزیر حیوان میں پھیلنے والے وبائی امراض کی تعداد ۴۵۰ سے زیادہ ہے۔ جب کہ اس کے ذریعہ سے انسانوں تک پہنچنے والی وبائی امراض پچہتر سے زیادہ ہیں ۔یہ ان عام بیماریوں کے علاوہ ہیں جو خنزیر کا گوشت کھانے سے پیدا ہوتی ہیں ۔جیسے : گردے کی بیماریاں ، ہضم میں تکلیف، شریانوں میں خرابی، بالوں کا گرنا، بانجھ پن، حافظہ کی کمزوری، اس پر مستزاد کہ اس انسان کی غیرت مر جاتی ہے، اور اسے اپنے محرم رشتوں پر غیرت کا کوئی خیال نہیں رہتا۔ جیسے خنزیر کا گوشت کھانے سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ، جن کی تعداد بتیس تک پہنچتی ہے۔