کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 279
کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں ، انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے ؛ اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے انہیں قتل نہیں کیا۔بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیااور اللہ بڑا زبردست اور پوری حکمتوں والا ہے۔اہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے۔ اور قیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہوں گے۔‘‘ (النساء: ۱۵۷۔۱۵۹)
اللہ تعالیٰ کا فرمان: ’’جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے۔‘‘ اکثر مفسرین کا کہنا ہے کہ اس سے مراد جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی ہیں ۔ (تفسیر طبری: ۹/۳۷۹، تفسیر بغوی: ۲/۳۰۷، تفسیر ابن کثیر: ۱/۴۸۷ )
ابو مالک : اللہ تعالیٰ کے فرمان ’’بے شک ہر ایک اہل کتاب اس کے مرنے سے پہلے اس پر ایمان لائے گا‘‘ کی تفسیر میں فرماتے ہیں :’’ یہ عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے وقت ہوگا، جب کوئی بھی اہل کتاب آپ پر ایمان لائے بغیر نہیں رہے گا۔‘‘ (طبری: ۹/۳۸۰)
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ معاملہ ایسے نہیں تھا، بلکہ ان پر مشتبہ کردیا گیا۔ پس انہوں نے اس آدمی کو قتل کردیا جس کو حضرت عیسیٰ کا شبیہ بنادیا گیا تھا۔ اوروہ اس میں تمیز نہ کرسکے۔ اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی طرف اٹھالیا ہے۔ اور آپ زندہ وسلامت موجود ہیں ۔ آپ قیامت سے پہلے نازل ہوں گے، جیسا کہ احادیث متواترہ اس پر دلالت کرتی ہیں ۔ جنہیں ہم عنقریب بیان کریں گے۔ آپ گمراہی کے مسیح یعنی دجال کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑ دیں گے ؛ خنزیر کو مار ڈالیں گے۔ اور جزیہ لینا بند کردیں گے۔ یعنی کسی بھی دوسرے دین و الے سے جزیہ قبول نہیں کریں گے۔ بلکہ اسلام یا تلوار کے علاوہ کسی سے کچھ بھی قبول نہیں کریں گے۔ اس آیت میں خبر دی گئی ہے کہ اس وقت تمام اہل کتاب آپ پر ایمان لائیں گے اورآپ کی تصدیق سے ان میں کوئی ایک بھی پیچھے نہیں رہے گا۔‘‘ (ابن کثیر: ۲/۴۵۴)
سنت سے دلائل
سیّدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم باہم گفتگو کر رہے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کس بات کا تذکرہ کر رہے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ ہم قیامت کا