کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 278
قر آن سے دلائل:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اس سے تیری قوم چیخنے لگی ہے۔اور انہوں نے کہا کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ تجھ سے ان کا یہ کہنا محض جھگڑے کی غرض سے ہے، بلکہ یہ لوگ ہیں جھگڑالو۔عیسیٰ ( علیہ السلام ) بھی صرف بندہ ہی ہے جس پر ہم نے احسان کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لیے نشان قدرت بنایا۔ اگر ہم چاہتے تو تمہارے عوض فرشتے کر دیتے جو زمین میں جانشینی کرتے۔ اور یقینا عیسی( علیہ السلام ) قیامت کی نشانی ہے پس تم (قیامت)کے بارے میں شک نہ کرو اور میری تابعداری کرو یہی سیدھی راہ ہے۔‘‘ (الزخرف: ۵۷۔۶۱)
اللہ تعالیٰ کا فرمان:’’یقینا عیسی( علیہ السلام ) قیامت کی نشانی ہے۔‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں ۔ جو کہ قیامت کے عنقریب واقع ہونے کی دلیل ہیں ۔ جیسا کہ قرآن میں ہے : ’’یقینا عیسی( علیہ السلام ) قیام کی نشانی ہے پس تم (قیامت)کے بارے میں شک نہ کرو۔‘‘یعنی میرے بارے میں شک نہ کرو ’’اور میری تابع داری کرو یہی سیدھی راہ ہے۔ ‘‘
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
’’ یقینا عیسی( علیہ السلام ) قیامت کی نشانی ہے‘‘… یعنی قیامت سے پہلے عیسیٰ علیہ السلام کا نازل / خارج ہونا قیامت کی نشانی ہے ۔‘‘ (مسند احمد)
امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اس کا معنی یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کا ظاہر ہونا ایسی نشانی ہے جس کی وجہ سے قیامت کا قریب ہونا جان لیں گے۔اس لیے کہ آپ کا ظہور قیامت کی نشانیوں میں سے اور آپ کا زمین پر نازل ہونا دنیا کے ختم ہونے او ر آخرت کے واقع ہونے کی دلیل ہے۔‘‘
٭ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
’’اور یوں کہنے کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کر دیا حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا ؛ بلکہ ان کے لیے (عیسی) کا شبیہ بنا دیا گیا تھا ؛یقین جانو کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام )