کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 277
لائے۔اس لیے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام لوگوں سے اسلام کے علاوہ کچھ بھی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی کافر باقی نہیں بچے گا جس تک آپ کی سانس پہنچے مگر وہ مر جائے گا۔ (اس کے بارے میں آگے تفصیل کے ساتھ آرہا ہے)
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ﴿قَبْلَ مَوْتِہٖ﴾ اس کی موت سے پہلے، اس سے مراد اہل کتاب کا آدمی ہے، یعنی اہل کتاب میں سے جب بھی کسی کی موت کا وقت قریب آجاتاہے، تو اس کے لیے موت کے وقت یہ واضح ہوجاتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول اور بشر ہیں ۔ معبود نہیں ہیں ۔ پس کتابی (اہل کتاب ) مرنے سے پہلے آپ کی تصدیق کرے گا۔ اگرچہ اس وقت کا ایمان لانا اسے کوئی بھی فائدہ نہیں دے گا، اس لیے کہ سانس اکھڑ جانے کے بعد توبہ کرنا فائدہ نہیں دیتا۔
سوال: …حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں اور باقی انبیاء کرام علیہم السلام کی زندگیوں میں کیا فرق ہے ؟ حدیث میں آتا ہے:’’انبیاء کرام علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں ۔‘‘ (سنن الکبری للبیہقی)
جواب :…عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی یہ ہے کہ انہیں آسمانوں کی طرف اٹھایا گیا ہے۔ آپ اپنے روح اور جسد کے ساتھ آسمانوں میں حقیقی زندگی گزار رہے ہیں ۔ جب کہ باقی انبیاء کرام علیہم السلام کی قبروں میں زندگی ایک خاص قسم کی برزخی زندگی ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام مرے نہیں کہ انہیں قبر میں داخل کیا گیا ہو، یا انہیں برزخی زندگی حاصل ہو۔ وہ اللہ کے پاس آسمانوں میں اپنے جسد اور روح کے ساتھ موجود ہیں ۔
جب کہ باقی انبیاء کرام علیہم السلام انہوں نے سکرات موت کو دیکھ لیا ؛ ان کی روحیں ان کے بدنوں سے جدا ہوچکیں ۔ ان کے لیے قبروں میں ایک خاص قسم کی زندگی ہے۔ ( جس کی حقیقی کیفیت کا ادراک ہمیں اس دنیا میں نہیں ہوسکتا )
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے پر دلائل
اس سے پہلے گزر چکا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پراس وقت اٹھالیا جب یہودی آپ کو قتل کرنے کی نیت سے آئے۔اور شرعی دلائل بھی اس پر دلالت کرتے ہیں کہ عنقریب آخری زمانے میں آپ نازل ہوں گے۔ اور آپ کا نازل ہونا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ اورآخری زمانے میں آپ کے نازل ہونے کی دلیلیں کثرت کے ساتھ ہیں ۔ ان میں سے :