کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 276
(انہوں نے)آپ کو قتل نہیں کیا
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو موت نہیں آئی بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا ہے۔ اس موقع پر کچھ ایسی آیات ہیں جن کے معانی لوگوں پر مشتبہ ہوجاتے ہیں ۔
۱۔ ’’جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے عیسی!میں تجھے پورا لینے والا ہوں اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اور تیرے تابعداروں کو کافروں کے اوپر غالب کرنے والا ہوں ۔‘‘
( آل عمران:۵۵)
تجھے پورا لینے والاہوں : اس کے لیے قرآن میں لفظ استعمال ہوا ہے : ﴿إِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ﴾ یہ حقیقی وفات کے معنی میں نہیں جیسا کہ بعض منکرین دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔بلکہ یہ نیند کے معنی میں ہے جیسے کہ فرمان الٰہی ہے:
’’اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کر لیتا ہے۔‘‘ ( الزمر: ۴۲)
نیز فرمان الٰہی ہے:
’’اور وہ ایسا ہے کہ رات میں تمہاری روح کو (ایک گونہ) قبض کر دیتا ہے۔‘‘ ( انعام: ۶۰)
اس آیت ﴿إِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ﴾کی تفسیر میں دوسرا قول یہ ہے کہ : میں تجھے جمع کرنے والا ہوں اور اپنے قبضہ میں لینے والا ہوں ۔ عرب کہتے ہیں : ((توفّٰی فلان دینہ )) فلاں نے اپنا قرض پورا پورا لے لیا۔ جب وہ اسے اپنے قبضہ میں لے لے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس میں دونوں معانی پائے جائیں ، کوئی چیز اس میں مانع نہیں ۔
۲۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
’’ہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے اور قیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہوں گے۔‘‘ (النساء: ۱۵۹)
اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا : ﴿قَبْلَ مَوْتِہٖ﴾ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ؛ یعنی آخری زمانے میں آپ کے آسمانوں سے نازل ہونے کے بعد کوئی بھی اہل کتاب ایسا نہیں رہے گا جو آپ پر ایمان نہ