کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 275
کردیا۔اور عیسیٰ علیہ السلام کو گھر کی دیوار میں موجود ایک روشندان سے آسمانوں پر اٹھالیا اور گھر والے آپ کو اوپر جاتے ہوئے دیکھ رہے تھے۔ جب پولیس والے گھر میں داخل ہوئے تو انہیں وہاں پر وہی نوجوان ملا جو آپ کی شکل کے مشابہ کردیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ سوچ کر اسے پکڑ لیا کہ یہی عیسیٰ ہے۔ انہوں نے اس کوپھانسی دے دی۔ اور اسے ذلیل کرنے کے لیے اس کے سر پر کانٹے ڈالے۔ اوروہ عیسائی جنہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کے معاملہ کا مشاہدہ نہیں کیا تھا، یا اس وقت وہاں پر موجود نہ تھے، انہوں نے یہودیوں کے سامنے سر تسلیم خم کرلیا۔ اس کی وجہ سے وہ کھلم کھلا گمراہ ہوئے، اور بہت دور کی فحاشی میں جاگرے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے بارے میں خبر دی ہے :’’اہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے۔‘‘ یعنی آخری زمانے میں قیامت سے پہلے ؛ان کے زمین پر نازل ہونے کے بعد۔ بے شک آپ ضرور نازل ہوں گے۔ خنزیر کوقتل کریں گے، اور صلیب کو توڑ ڈالیں گے، جزیہ ختم کردیں گے، اور لوگوں سے اسلام کے علاوہ کچھ بھی قبول نہ کریں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نام مسیح رکھنے کی وجہ ؟ مسیح ’’ فعیل ‘‘ کے وزن پر ہے، اس سے مراد کبھی فاعل لیا جاتا ہے، یعنی مسح کرنے والا اور کبھی اس سے مراد مفعول ’’ممسوح ‘‘ لیا جاتا ہے، یعنی جس کو چھوا گیا ہو۔ حضرت عیسیٰ کو مسیح بمعنی مسح کرنے والے کے اس لیے کہتے ہیں کہ : ’’آپ کسی بھی بیماری والے کوچھوتے تھے تو اسے صحت مند کردیتے تھے۔یہی آپ کایہ نام رکھنے کی ظاہری وجہ ہے۔اورکہاگیا ہے کہ’’ ممسوح ‘‘ اس لیے نام رکھا گیاہے کہ جب آپ پیداہوئے تو آپ کوتیل لگاہوا تھا۔ یہ بھی کہاگیا ہے : ’’اس لیے کہ حضرت زکریا علیہ السلام نے آپ کو چھوا تھا۔ ‘‘ اور یہ بھی کہاگیا ہے : ’’اس لیے کہ آپ نے ساری زمین کو مسح کیا۔( یعنی سیاحت کی تھی ) یہ بھی کہا گیا ہے : آپ کی پنڈلی پر ابھرا ہوا گوشت نہیں تھا، بالکل برابر تھی؛ اس لیے مسیح کہا گیا ہے۔ (تاج العروس للزبیدی: ۱/۱۷۵۰) اور کہا گیا ہے : مسیح بمعنی صدیق، ( دوست کے معنی میں ہے )