کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 274
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمانوں پر اٹھایا جانا
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’اور کافروں نے مکر کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی (مکر) خفیہ تدبیر کی اور اللہ تعالیٰ بہتر جاننے والا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ! میں تجھے پورا لینے والا ہوں اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں ۔‘‘ (آل عمران: ۵۴۔۵۵)
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
’’اور یوں کہنے کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کر دیا حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا ؛ بلکہ ان کے لیے (عیسیٰ) کا شبیہ بنا دیا گیا تھا ؛یقین جانو کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام ) کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں ، انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے ؛ اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے انہیں قتل نہیں کیابلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا۔اور اللہ بڑا زبردست اور پوری حکمتوں والا ہے۔اہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے۔ اور قیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہوں گے۔‘‘ (النساء: ۱۵۷۔۱۵۹)
اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ بے شک عیسیٰ علیہ السلام کو نیند کی حالت میں آسمانوں کی طرف اٹھایا گیا ہے، اور ان لوگوں سے آپ کو نجات دی ہے جو یہودی آپ کوتکلیف دینے کا ارادہ رکھتے تھے ؛ جنہوں نے اس وقت کے بادشاہ کے پاس جا کر آپ کی شکایتیں لگائی تھیں ۔ پس اس بادشاہ نے آپ کو قتل کرنے اور سولی چڑھانے کا حکم دیا۔ انہوں نے بیت المقدس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے گھر کا گھیراؤ کر لیا۔ جب آپ کو گرفتار کرنے کے لیے گھر کے اندر داخل ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے اس وقت موجود ان کے ساتھیوں میں سے ایک کو آپ کی شکل میں تبدیل