کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 272
اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے؛ پھر ان میں جو کافر تھے انہوں نے کہا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں ۔ اور جب کہ میں نے حواریوں کو حکم دیاکہ : تم مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لا انہوں نے کہا ہم ایمان لائے اور آپ شاہد رہئے کہ ہم پورے فرماں بردار ہیں ۔‘‘ (المائدہ: ۱۱۰۔۱۱۱)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دیتے ہیں :
’’اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ نے کہا اے میری قوم، بنی اسرائیل! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں مجھ سے پہلے کی کتاب تورات کی میں تصدیق کرنے والا ہوں اور اپنے بعد آنے والے ایک رسول کی میں تمہیں خوشخبری سنانے والا ہوں جن کا نام احمد ہے۔ پھر جب وہ ان کے پاس کھلی دلیلیں لائے تو کہنے لگے، یہ تو کھلا جادو ہے۔‘‘ (الصف :۶)
عیسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کے آخری نبی ہیں ۔انہوں نے اپنی قوم کو اس خاتم النبیین کی خبر دی تھی جو تمام قوموں کی طرف آئیں گے اور انہوں نے اس نبی کانام بھی بتایا۔ان کی کچھ صفات بھی بیان کیں تاکہ وہ انہیں پہچان لیں اوران کی اتباع کریں اور گواہی دیں ۔ تاکہ ان لوگوں پر حجت قائم ہوجائے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر احسان تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وہ لوگ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ ان کو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور پاکیزہ چیزوں کو حلال بناتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے ہیں ۔ سو جو لوگ اس نبی پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے، ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں ۔‘‘ (الاعراف: ۱۵۷)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہمیں کچھ اپنے بارے میں بتائیں ؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہوں ، عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت ہوں ،جب میرے ماں مجھ سے حمل سے ہوئیں تو انہوں نے دیکھا کہ ان سے ایک نور نکلا جس سے شام میں بصری کے محل روشن ہوگئے ۔‘‘ (مسند احمد)