کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 269
بن جائے، اس لیے کہ
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو بغیر مرد و عورت کے پیدا کیا۔
اماں حوا کو بغیر عورت کے پیدا کیا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر مرد کے پیداکیا۔
اور باقی تمام مخلوق کومردو عورت سے پیدا کیا۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’مریم بنت عمران کی جس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی پھر ہم نے اپنی طرف سے اس میں جان پھونک دی۔‘‘ (التحریم: ۱۲)
یعنی جبرئیل امین نے ان کے گلے میں پھونک ماری، یہ پھونک ان کی حیا تک اتر گئی۔ جس کے فوراً بعد انہیں ایسے حمل ہوگیا جیسے عورت کوشوہر سے ہم بستری کرنے کے بعد حمل ہوتا ہے۔ جب روح پھونکی گئی تو فرشتہ ان کی حیا کے سامنے نہیں آیا، بلکہ اس نے قمیض گلے سے نیچے کی طرف پھونک ماری؛ جو کہ نیچے تک پہنچ گئی۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ہم نے اپنی طرف سے اس میں جان پھونک دی۔‘‘ پھر فرمایا:
’’پس وہ حمل سے ہوگئیں اور اسی وجہ سے وہ یکسو ہو کر ایک دور کی جگہ چلی گئیں ۔‘‘ (مریم: ۲۲)
اس لیے کہ مریم علیہا السلام جب حمل سے ہوگئیں تو وہ بہت گھٹن محسوس کرنے لگیں ، اس لیے کہ آپ جانتی تھیں کہ اب لوگ ان کے بارے میں باتیں بنائیں گے۔ جب ان پر حمل کے آثار ظاہر ہوگئے ؛ تو لوگوں سے چھپ کر ایک دور کی جگہ میں گوشہ نشین ہوگئیں ۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’پھر درد زہ اسے ایک کھجور کے تنے کے نیچے لے آیا، بولی کاش! میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہو جاتی۔‘‘ ( مریم: ۲۳)
یعنی درد کی شدت کی وجہ سے بیت اللحم میں کھجور کے تنے کے پاس چلی گئی اور موت کی تمنا کرنے لگی۔ اس