کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 262
اعظم تھے۔۱۹۰۵ ء میں اسکندریہ میں انتقال ہوا، اور قاہرہ میں تدفین ہو ئی۔ (الاعلام از زرکلی: ۶/۲۵۲)
محمد فہیم ابو عیبۃ :انہوں نے ابن کثیر رحمہ اللہ کی کتاب ’’ الفتن و الملاحم ‘‘ میں دجال کے بارے میں احادیث پر تعلیق لگاتے ہوئے کہا ہے : ’’یہ شر اور فساد کا پھیل جانا (مراد )ہے ۔‘‘ (کتاب الفتن والملاحم کی تحقیق ۱/۱۱۸)
بعض دوسرے لوگ :بعض لوگوں نے کہا ہے : دجال ظاہر تو ہو گا، مگر اس کے ساتھ جنت و جہنم نہیں ہوں گے۔ اس قول کے کہنے والوں میں سے محمد رشید رضا بھی ہیں ۔[1]
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
’’سیّدناعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا:
’’ خبردار تمہارے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو رجم، دجال، شفاعت اور عذاب قبر کو جھٹلائیں گے؛ او ران لوگوں کا انکار کریں گے جنہیں جہنم کے عذاب سے کوئلہ ہوجانے کے بعد نکالا جائے گا۔‘‘ (مسند احمد )
رجم کو جھٹلائیں گے : یعنی شادی شدہ زانی کے لیے شرعی حد سنگسار کا انکار کریں گے۔
جہنم کے عذاب سے کوئلہ ہوجانے: یعنی موحدین کے ایک گروہ کے لیے شفاعت کا انکار کریں گے، جنہیں جہنم میں ڈالا گیا ہوگا ؛ کہ انہیں (کسی بھی سبب کی بنا پر) جہنم سے نکالا جائے گا۔
خاتمہ کلام
آخر میں پانچ مسائل بیان کرتے ہوئے دجال کے بارے میں اپنی گفتگو کو ختم کروں گا۔
۱۔ سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ کیا میں تمہیں اس چیز کی خبر نہ دوں جو تمہارے بارے میں مجھ پر مسیح دجال سے زیادہ خوفناک ہے ؟ (وہ ) شرک خفی ہے۔ یہ کہ کوئی آدمی کھڑا ہو اورنماز پڑھے، وہ اپنی نماز کو صرف اس لیے مزین کرے کہ کوئی آدمی اسے نماز پڑھتے ہوئے دیکھ رہا ہے ۔‘‘ (مسند احمد )
[1] محمد رشید رضا بن علی رضا بن محمد شمس الدین بن محمد بہاء الدین بن منلا علی خلیفہ القلمونی ؛ اصل میں بغدادی ہیں ؛ حسینی سید ہیں ۔ شام کے علاقے طرابلس کی بستی قلمون میں پیدا ہوئے، وہیں پر تعلیم حاصل کی۔ پھر ۱۳۱۶ ہجری میں مصر چلے گئے۔ وہاں پر شیخ عبدہ کی صحبت اختیار کی، او ر ان سے علم حاصل کیا، سویس سے واپس آتے ہوئے ٹریفک حادثے میں وفات پائی اور قاہرہ میں تدفین ہوئی۔ ان کے بہترین کارناموں میں سے مجلہ ’’ المنار ‘‘ ہے ؛ جس کی چونتیس جلدیں شائع ہو چکی ہیں ۔ اوربارہ جلدوں میں ایک تفسیر قرآن بھی ہے، جسے مکمل نہیں کرسکے۔ (دیکھیں :الاعلام از زرکلی ۶/۱۲۶) دجال کے متعلق آپ کا یہ کلام تفسیرالمنار جلد ۹ صفحہ ۴۹۰ پرہے۔