کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 260
ہونے سے اسے روک دیا جائے گا۔ پھر (بیت المقدس میں ) جبل (پہاڑ) ایلیاء کے علاقے میں آئے گا، مسلمانوں کی ایک جماعت اس کا محاصرہ کرے گی۔ مسلمان بہت سخت کا سامنا کریں گے، پھر ان کاامیر ان سے کہے گا : تم صرف اس سرکش سے قتال کا انتظار کررہے ہو یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملے گا۔ یا اللہ تعالیٰ فتح دے دے۔ وہ آپس میں مشورہ کریں گے۔ جب صبح کریں گے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے ساتھ (نازل ہوچکے ) ہوں گے۔ جب وہ اپنا سر رکوع سے اٹھائے گا، اور سمع اللّٰہ لمن حمدہ کہے گا، تواللہ تعالیٰ دجال کو قتل کر ے گا ؛ مسلمان غالب آئیں گے۔ دجال کو قتل کیا جائے گا؛ اس کے ہمراہی شکست کھائیں گے۔ یہاں تک کہ درخت پتھر مٹی کے ٹیلے سب پکار کر کہیں گے : اے مومن ! یہ یہودی میرے پاس ( چھپا ہوا ہے ) آؤ اور اسے قتل کردو۔‘‘ (مستدرک حاکم ) ایک روایت میں ہے: ’’یہاں تک کہ ابن مریم دجال کو باب ’’لُد ‘‘ کے مقام پر قتل کریں گے ۔‘‘ (مسلم) پھر عیسیٰ علیہ السلام ایک ایسی قوم کے پاس آئیں گے جنہیں اللہ تعالیٰ نے دجال کے شر سے محفوظ رکھا ہوگا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے چہروں سے غبار صاف کریں گے، اورانہیں جنت میں ان کے درجات بیان کریں گے۔ وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کریں گے : ’’بے شک میں نے اپنے ایسے بندوں کو نکالا ہے جن سے جنگ کرنے پر کسی کا بس نہیں چلے گا ؛ پس میرے بندوں کو لے کر طور کی طرف چلے جاؤ۔‘‘ (دیکھیں قیامت کی بڑی نشانیاں نمبر ۴) یعنی اس وقت یاجوج ماجوج نکل پڑیں گے۔ جن کا تفصیلی ذکر آگے آرہا ہے۔ دجال پر سب سے بھاری انسان سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بنو تمیم کے حق میں تین باتیں سنی ہیں انہیں برابر دوست رکھتا ہوں ، بنو تمیم میری امت میں دجال کے مقابلہ میں سب سے زیادہ سخت ہیں ۔‘‘ جب ان کے صدقات کا مال آیا تو آپ نے فرمایا :’’یہ میری قوم یا فرمایا قوم کا صدقہ ہے۔‘‘