کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 255
پھر وہ اسے قتل کرے گا اور پھر زندہ کرے گا، ایک روایت میں ہے اسے تلوار سے مارے گا، اور دو ٹکڑے کردے گا، پھر وہ اسے بلائے گا، اور وہ لا إلہ إلا اللّٰہ کہتے ہوئے مسکراتے ہوئے اس کے سامنے جائے گا اور اس سے کہے گا : اللہ کی قسم ! میں تمہارے بارے اس سے بڑھ کر بصیرت پر پہلے کبھی بھی نہیں تھا ۔‘‘
ایک روایت میں ہے :
’’ جب دجال نکلے گا تو مومنین میں ایک آدمی کی طرف متوجہ ہوگا ؛تو اس سے دجال کے پہرہ دار ملیں گے؛ وہ اس سے کہیں گے: کہاں کا ارادہ ہے؟
وہ کہے گا :میں اس (دجال )کی طرف کا ارادہ رکھتا ہوں جس کا خروج ہوا ہے۔
وہ اس سے کہیں گے: کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں لاتے ؟
وہ کہے گا: ہمارے رب میں تو کوئی پوشیدگی نہیں ہے ؟
تو وہ کہیں گے: اسے قتل کر دو۔
پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے :کیا تم کو تمہارے رب نے منع نہیں کیا کہ تم اس کے علاوہ کسی کو قتل نہ کرنا۔
پس وہ اس کو دجال کی طرف لے جائیں گے۔
جب مومن اسے دیکھے گا تو کہے گا: اے لوگو! یہ دجال ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر کیا تھا۔
پھر دجال اس کے سر پھاڑ نے کا حکم دے گا تو کہے گا: اسے پکڑ لو اور اس کا سر پھاڑ ڈالو؛ پھر اس کی کمر اور پیٹ پر سخت ضرب لگوائے گا۔
پھر دجال اس سے کہے گا: کیا تو مجھ پر ایمان نہیں لاتا؟
تو وہ کہے گا : تو مسیح الکذاب ہے۔
پھر دجال اسے آرے کے ساتھ چیرنے کا حکم دے گا؛ اور اس کی مانگ سے شروع کر کے اس کے دونوں پاؤں تک کو آرے سے چیر کر جدا کردیا جائے گا۔ پھر دجال اس کے جسم کے دونوں ٹکڑوں کے درمیان چلے گا۔