کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 238
تعالیٰ آسمان کو یہ حکم کرے گا کہ: بالکل پانی نہ برسائے ایک قطرہ بارش نہ ہوگی: اور زمین کو یہ حکم ہوگا کہ: ایک دانہ نہ اگائے ؛تو گھاس تک نہ اگے گی نہ کوئی سبزی۔ آخر گھر والا جانور (جیسے گائے بکری) تو کوئی باقی نہ رہے گا سب مرجائیں گے مگر جو اللہ چاہے ۔‘‘ (ابن ماجہ) فتنوں کی کثرت سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ ایک طویل حدیث بیان کرتے ہیں : ’’… پھر اس کے بعد سراء کا فتنہ ہے؛ جس کا دھواں ایک ایسے آدمی کے پیر کے نیچے سے نکلے گا جو میرے اہل بیت والوں میں سے ہوگا؛ وہ یہ گمان کرے گا وہ مجھ سے ہے ؛ لیکن مجھ سے نہیں ہوگا؛ اور بے شک میرے ولی دوست تو وہی ہیں جو متقی ہیں ۔ پھر لوگ ایک شخص پر اعتماد کریں جیسے کہ سرین، پسلی کے اوپر یعنی ایک کجی والے شخص پر اتفاق کریں گے۔(حدیث میں وارد لفظ ’’ورک ‘‘ سرین کے بالائی حصے کو کہتے ہیں ۔یعنی لوگ اس آدمی پر اعتماد کرکے اسے بادشاہ بنائیں گے، مگر وہ اپنی جہالت کی وجہ سے اس اعتماد کے قابل نہیں ہوگا۔اورنہ ہی وہ معاملات کو درست طریقے سے چلا سکے گا۔ جیسے کہ سرین کا موٹا حصہ باریک اور ٹیڑھی پسلی پر نہیں رک سکتا)۔ پھر آپ نے فرمایا : پھر وہیما (اندھا) کا فتنہ ہوگا اور اس میں امت میں کسی کو نہیں چھوڑے گا مگر یہ کہ اسے ایک طمانچہ مارے گا۔ جب لوگ کہیں گے کہ فتنہ ختم ہوگیا؛ تو وہ مزید ابھرے گا اور بڑھے گا۔ اس فتنہ میں آدمی صبح کو مومن ہوگا تو شام کو کافر ہوگا ؛یہاں تک کہ لوگ دوخیموں کی طرف نہ ہوجائیں :ایک ایمان کا خیمہ جس میں نفاق نہیں