کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 20
ہرج کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا: ’’ قتل و غارت۔ ‘‘
شیخ ابن باز رحمہ اللہ فتح الباری میں اس حدیث پر تعلیق لگاتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ حدیث میں مذکور ’’التقارب ‘‘ کی اقرب ترین شرح اس زمانہ میں شہروں اور ریاستوں کے درمیان پیدا ہونے والی قربت اور ان کے مابین سفر کرنے کے لیے وقت کا گھٹ جانا ہے۔ اس کا سبب جہازوں ، گاڑیوں اور دوسرے ذرائع مواصلات کی ایجاد ہے۔ اور اس کے علاوہ دوسری چیزیں بھی ہیں ۔ واللہ اعلم
دوسرا قاعدہ:…یہ شرط نہیں کہ قیامت کی نشانیاں قیامت کے بالکل قریب ہوں
بلکہ ان کے مابین لمبا زمانہ ہوسکتا ہے :
قیامت کی نشانیاں وہ علامات ہیں جو اس کے عنقریب واقع ہونے پر دلالت کرتی ہیں ، خواہ یہ نشانیاں وقوع قیامت کے قریب تر ہو یا اس سے کچھ دور ہوں ۔ مثال کے طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
’’میں اور قیامت اس طرح ( ساتھ ساتھ ) بھیجے گئے ہیں ؛ یہ فرماکر آپ نے درمیانی اور اس کے ساتھ والی انگشت ’’ شہادت ‘‘ کو آپس میں ملا لیا۔‘‘ ( متفق علیہ )
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور موت یہ ایسی نشانیاں ہیں جو قیامت کے قریب ہونے کی علامت ہیں ، اگر چہ ان کے بعد پیش آنے والی دوسری نشانیاں قیامت کے زیادہ قریب ہیں ۔
علامات قیامت کے وقوع کے لحاظ سے اس کی ممکن اقسام
قیامت کی نشانیوں کے وقوع پذیر ہونے کے لحاظ سے انہیں مندرجہ ذیل اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے :
٭ ان میں سے بعض وہ نشانیاں ہیں جو واضح طور پر پیش آچکی ہیں ، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں خبر دی تھی، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اورآپؐ کی موت اورجھوٹے انبیاء کا ظہور۔
٭ وہ نشانیاں جن کا پہلا حصہ وقوع پذیر ہوچکا ہے اور ا س میں برابر زیادتی ہورہی ہے۔ جیسا کہ بازاروں کا قریب ہونا، کتابوں کا پھیل جانااور قتل و غارت (کا عام ہو جانا ) کی کثرت۔
٭ ان میں سے کچھ وہ نشانیاں ہیں جو کہ ابھی تک مطلق طور پر پیش نہیں آئیں ؛وہ عنقریب وقوع پذیر ہوں گی۔