کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 14
ثقہ علماء کی طرف رجوع کرنا اس بارے میں جس انسان کے دل میں کچھ بھی اشکال پیدا ہو تو اس پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اس کے اظہار میں جلدی نہ کرے ؛ بلکہ پہلے اسے علماء پر پیش کرے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔‘‘ (الانبیاء: ۷) اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ اگر یہ لوگ اس رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کر دیتے تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کر لیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں ؛ اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوہ تم سب شیطان کے پیروکار بن جاتے۔‘‘ (النساء: ۸۳) سلف صالحین میں یہی طریقہ رائج تھا۔ اسی طرح کی ایک خبر حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’ میں کوفہ میں تھا۔ تو کہا گیا کہ ’’دجال نکل کیا گیا ہے۔ ‘‘سو ہم حذیفہ بن اسید کے پاس آئے، وہ حدیث بیان کررہے تھے، میں نے کہا : ’’یہ دجال نکل گیا ہے۔ ‘‘ تو فرمانے لگے : ’’بیٹھ جاؤ۔‘‘ میں بیٹھ گیا۔تووہ عریف[1]کے پاس آئے اورکہا : ’’یہ دجال ہے، جو یقیناً نکل چکا ہے اور اہل کوفہ اس پر طعن کررہے ہیں ۔‘‘ اس نے کہا: بیٹھ جاؤ۔ توآپ بیٹھ گئے۔ سو آواز لگائی گئی : ’’ یہ ابن صباغ کا جھوٹ ہے۔‘‘ ہم نے کہا : ’’اے ابو سریحہ ! تم نے تو ہمیں کسی کام سے بٹھایا ہے، سو ہم سے حدیث بیان کرو۔‘‘ تو انہوں نے کہا: ’’ اگر دجال تمہارے زمانے میں نکلے تو بچے اسے کنکریوں سے ماریں ، مگر دجال لوگوں کے مابین انتہائی بغض ؛ دین کی خفت ؛ اور لوگوں کے مابین بدمعاملگی کے وقت نکلے گا۔ وہ ہر گھاٹ پر جائے گا اور زمین اس کے لیے ایسے سمیٹ دی جائے گی جیسے مینڈھے کی کھال سمیٹ دی جاتی ہے۔‘‘[2]
[1] عریف لوگوں کی ایک جماعت کے امور کی نگرانی کرنے والے ذمہ دار کو کہتے ہیں ۔ [2] اسے امام حاکم نے المستدرک میں حدیث نمبر ۸۶۵۷ پر روایت کیا ہے۔اور کہاہے: اس کی سند (امام بخاری اور مسلم کی شرطوں کے مطابق ) صحیح ہے؛ مگر انہوں نے اسے روایت نہیں کیا۔ شیخ مصطفی عدوی کا کہنا ہے: ’’ اس سند کے بعض راویوں میں کچھ معمولی سا کلام ہے۔ اس کی سند میں معاذ بن ہشام ہے ؛ جس میں کلام کیاگیا ہے، اس کی وجہ سے حدیث صحت کے درجہ سے کم ہوکر حسن کے درجہ پر آجاتی ہے۔ اور اس سند میں قتادہ ہیں جو کہ مدلس ہیں ، اور انہوں نے ’’عنعن ‘‘کے الفاظ سے روایت کیاہے۔ الا یہ کہ راوی ہشام بن ابو عبد اللہ دستوائی ہیں جو ان سے سب سے زیادہ روایت کرنے والے اور سب سے ثقہ راوی ہیں ۔ دیکھیں : ’’ الصحیح المسند من الفتن و الملاحم و أشراط الساعۃ (۵۰۷)۔ ورواہ عبدالرزاق في مصنفہ عن معمر عن قتادۃمرسلاً وہو الصواب۔