کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 13
نہیں کی جائے گی اور اللہ تعالیٰ مصر کی حقیقی مدد اپنے مہینوں میں سے کسی ایک مہینہ میں کرے گا؛ جو اس کا مہینہ (یعنی حرمت والامہینہ)ہے۔ سو مصر بیت اللہ کے رب کو راضی کرے گا۔اور عرب میں ایک سانولا سادا ( سادات ) ہوگا، اس کا باپ اس سے زیادہ روشن ہوگا ؛ مگر نیک انسان ہوگا۔ مسجد اقصیٰ کے چور غموں کے شہر میں ہوں گے۔‘‘[1]
عراق میں ایک انتہائی جابر …اور … سفیانی شخص حاکم ہوگا، اس کی ایک آنکھ میں تھوڑا سا عیب ہوگا۔ اور اس کا نام صدام ہوگاجو کہ ہر اس انسان سے ٹکرائے گا جو اس کی مخالفت کرے گا اور اس کے خلاف دنیا ایک چھوٹے سے ’’کوت‘‘ میں جمع ہوگی، جس میں وہ داخل ہوچکا ہوگا؛ اور وہ نشے میں ہوگا۔ اس سفیانی میں اسلام کے علاوہ کوئی خیر نہیں ہوگی۔ باقی خیر بھی ہوگی اور شر بھی۔ اس کے لیے ہلاکت ہو جو مہدی ٔامین کے لیے خیانت کرے گا۔اور چودہویں صدی ہجری کی دوسری یا تیسری دھائی میں مہدی امین کا خروج ہوگا جو تمام کائنات سے جنگ کرے گا۔ سب گمراہ اور اللہ کے غضب کے مارے ہوئے(یہود و نصاریٰ)اس کے خلاف جمع ہوجائیں گے۔ اور ان کے ساتھ وہ لوگ بھی ہوں گے جو اسرا و معراج کے ملک میں منافقت کی حد ِکمال تک پہنچے ہوئے ہیں ۔ یہ سب لوگ ’’مجدون‘‘ نامی پہاڑ کے پاس جمع ہو جائیں گے۔ اورساری دنیا کی مکار و بدکار ملکہ؛ جس کا نام زانیہ (امریکا) ہوگا، ان کے مقابلہ کے لیے نکلے گی۔ جو اس دن سارے عالم کو کفر اورگمراہی پر لانے کے لیے بہکائے گی۔اس دن دنیا کے یہودی کمال کی بلندیوں پر پہنچے ہوئے ہوں گے؛ وہ بیت المقدس اور مقدس شہر ( یروشلم ) کے حاکم ہوں گے۔ بحر و بر اور فضاء سے تمام ممالک آ دھمکیں گے، سوائے انتہائی خطرناک برف والے ملک کے اورانتہائی خطرناک گرمی والے ملک کے۔ مہدی دیکھے گا کہ پوری دنیا خوفناک جال بُن کر اس کے خلاف صف آراء ہے۔ اور وہ دیکھے کہ گا اللہ کی تدبیر سب سے زیادہ کار گر ہوگی، وہ دیکھے گا کہ کائنات اللہ کی ہے، اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ ساری دنیا کی بمنزلہ ایک درخت کے ہے، جس کی جڑیں اور شاخیں اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں ۔ وہ ان پر انتہائی تکلیف دہ تیر پھینکے گا، اور زمین و آسمان اور سمند ر کو ان پر جلا کر راکھ کر ڈالے گا، آسمان سے آفتیں برسیں گی۔ زمین و الے سب کافروں پر لعنت بھیجیں گے اور اللہ تعالیٰ ہر قسم کے کفر کو مٹانے کی اجازت دے دے گا۔‘‘
[1] غالباً اس سے مراد انور سادات لیا جارہا ہے۔