کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 11
قیامت کو پیش آمدہ واقعات پر
منطبق کرنے کے قواعد
قدیم و جدید ہر دور کے علمائے کرام نے قیامت کی نشانیوں کے بارے میں کتابیں لکھی ہیں اور نئی تالیفات آرہی ہیں ۔ ریڈیو؛ ٹی وی پروگرام، انٹرنیٹ اور رسائل کے صفحات تمام ہی اس مضمون سے مزین ہیں اور بعض لوگ جو اس بارے میں تحقیق کی دھن میں لگے ہوئے ہیں ان سے کچھ غلطیاں بھی ہوئی ہیں ، جن کی وجہ سے وہ خلط و اضطراب کا شکار ہوئے ہیں ۔ میں نے مناسب سمجھا کہ یہاں پروہ قواعدذکر کردوں جو قیامت کی نشانیوں کے ساتھ تعامل کے بارے میں شرعی نصوص میں وارد ہوئے ہیں ۔
صرف قرآن و سنت کی صحیح نصوص سے استدلال
اس بارے میں استدلال کرتے ہوئے صرف قرآن اور سنت کی صحیح نصوص پر ہی انحصار کیا جائے۔ اس لیے کہ قرآن و حدیث ہی وہ مصدر ہیں جن کے ذریعہ غیب کی معرفت حاصل کرنا ممکن ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہے:
’’ کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کب (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔‘‘ (النمل :۵۶)
’’ وہی غیب کی بات جاننے والا ہے اور کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا۔ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا ہے اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔‘‘ (الجن: ۲۶۔۲۷)