کتاب: دنیا کا خاتمہ - صفحہ 104
کبھی بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا، جہنم (اس گوشت ) کی زیادہ حق دار ہے۔ اے کعب بن عجرہ ! لوگ صبح کرتے ہیں اور اپنے نفسوں کو بیچتے ہیں سو اپنے نفس کو (جہنم کی آگ سے ) آزاد کرنے والے (بھی) ہیں ، اور اسے ہلاک کرنے والے بھی ۔‘‘ (مسند احمد، بزار)
سفیہ: بیوقوف اس انسان کو کہتے ہیں جس کی عقل کم ہو، اور بہت کم تدبیر کرنے (سوچنے سمجھنے ) والا ہو، وہ انسان جو اپنے نفس کے بارے میں کچھ نہیں کرسکتا ؛ کجا کہ وہ دوسروں کے بارے میں کچھ کرسکے۔
ایک دوسری حدیث میں ہیں :
’’ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ قبیلہ کے منافق لوگ اس کے بڑے بن جائیں ۔‘‘ (طبرانی)
منافقین یعنی کم ایمان والے جو کہ اللہ کا خوف نہ رکھتے ہوں ، بہت زیادہ جھوٹ بولنے والے اور بہت بڑے جاہل۔ جب اسی حال میں وہ لوگوں کے بادشاہ یا امراء یا بڑے بن جائیں گے، تو سارے کے سارے احوال الٹ جائیں گے۔ جھوٹے کو سچا کہا جائے گا اور سچے کو جھٹلایا جائے گا۔ خائن کو امانت دار بنایا جائے گا، اور امانت دار کو خائن کہا جائے گا۔ جاہل لوگ کلام کریں گے اور علماء خاموش رہیں گے۔ امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ علم جہالت اور جہالت کو علم سمجھا جائے گا۔‘‘
یہ سب کچھ آخری زمانے میں حقائق کے بدل جانے اورمعاملات کے الٹ جانے کی وجہ سے ہوگا۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بے شک قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اچھے لوگوں کو گرادیا جائے گا، اور برے لوگوں کواٹھایا جائے گا ۔‘‘ (مستدرک حاکم)