کتاب: دعائیں اور شرعی دم - صفحہ 77
الْکَمُوْنُ الْھِندِیُّ)) ’’ اور کلونجی کالا زیرہ ہوتی ہے۔ اسے ہندی زیرہ بھی کہا جاتا ہے۔ ‘‘ زیتون کا تیل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے: ’’ زیتون کا تیل لگایا بھی کرو اور کھایا بھی کرو، اس لیے کہ یہ بابرکت درخت (کے پھل) سے نکالا جاتا ہے۔ ‘‘[1] قرآنِ حکیم میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے زیتون کا ذکر چھ مقامات پر فرمایا ہے۔ جن میں سے ایک مقام پر اللہ کریم کا اس کی تعریف میں یوں ارشاد گرامی ہے: ﴿وَشَجَرَۃً تَخْرُجُ مِنْ طُوْرِ سَیْنَآئَ تَنْبُتُبِالدُّہْنِ وَصِبْغٍ لِلْاٰکِلِیْنَ o ﴾ (المؤمنون:۲۰) ’’ ( اور اُس بارش والے پانی سے ہم نے تمہارے لیے)
[1] شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الترمذی (۲/۱۶۶) میں درج کیا ہے اور یہ روایت مسند أحمد: ۳/۴۹۷ اور سنن ابن ماجہ، ح:۳۳۲۰۔