کتاب: دعائیں اور شرعی دم - صفحہ 66
(کسی حقیقت کو جانے بغیر) بن دیکھے نرے تیر تکے چلاتے ہیں ۔ یا پھر ان کے پاس (شیطانی نسل کے) جنات ہوتے ہیں ، جنہیں وہ حاضر کرکے اپنی مرضی کے مطابق اُن سے مدد لیتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کا معاملہ ’’ کفر اور سراسر گمراہی ‘‘ والا ہے، اس لیے کہ وہ علم غیب کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( مَنْ أَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہٗ عَنْ شَیْئٍ لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلَاۃُ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً)) [1] ’’ جو شخص کسی نجومی (کاہن، عامل) کے پاس آیا اور اُس سے کسی (پوشیدہ) بات کے متعلق دریافت کیا، چالیس دنوں تک اُس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ ‘‘ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح مسلم / کتاب السلام / ح: ۵۸۲۱۔