کتاب: دعائیں اور شرعی دم - صفحہ 56
کہنے لگے: ’’ میں اس پھوڑے پر پچھنے والا آلہ لگوانا چاہتا ہوں ۔ (جو اس پھوڑے میں سارے فاسد مادے کو چوس لے۔)‘‘ وہ بیمار کہنے لگا: ’’ اللہ کی قسم! اس سے مکھیاں مجھے ستائیں گی۔ اور کپڑا لگے گا تو مجھے تکلیف ہوگی اور یہ کام مجھ پر نہایت گراں گزرے گا۔ ‘‘ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے جب دیکھا کہ اس مریض کو پچھنے (سینگی) لگوانے سے رنج ہوگا تو بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ (اور پھر آپ رضی اللہ عنہ نے مندرجہ بالا حدیث مبارک سنادی۔) راویٔ واقعہ عاصم بن عمر رحمہم اللہ بیان کرتے ہیں کہ: وہ لڑکا ایک سینگی لگانے والے کو لے آیا اور اُس نے مریض کو پچھنے لگائے تو بیمار کی بیماری جاتی رہی۔ ‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر جو شرح لکھی ہے اُس کا خلاصہ یہ ہے کہ؛ ’’ اس حدیث مبارک میں نہایت عمدہ طب بیان ہوئی ہے۔ امراض دراصل پانچ طرح کی ہوتی ہیں : امتلائی،